حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورِ اقدسﷺ نے عید کی نماز سے پہلے سورج نکلنے کے بعد کوئی نماز نہیں پڑھی، یہ آپ کا نہ پڑھنا ہی اس بات کی دلیل کافی ہے کہ نمازِ عید سے پہلے نفل نہ پڑھے جائیں۔ صاحبِ ’’ہدایہ‘‘ نے اسی کودلیل بنایا ہے اور فرمایا ہے: لِأَنَّ النَّبِيَّﷺ لَمْ یَفْعَلْ ذٰلِکَ مَعَ حِرْصِہٖ عَلَی الصَّلٰوۃِ۔ اسی طرح نما زِعید کے لیے عہدِنبوت اور عہدِ صحابہ میں کبھی اذان نہیں پڑھی گئی، بس اس موقع پر ممنوع ہونے کے لیے یہی کافی ہے۔ ہندوستان کے ایک شہر میں ایک مرتبہ عیدکے لیے اذان پڑھ دی گئی، جب اہل ِعلم نے اس پر ٹوکا تو یہ جواب دیا گیاکہ اس کی ممانعت دکھائو۔ اگر صریح ممانعت ہونے ہی سے اعمال ممنوع ہوتے تو جن چیزوں کی ممانعت کی تصریح نہیں ہے وہ تواصل بدعت کے اصول پر یہ سب ثواب کاکام ہوجائیں گے۔ کوئی شخص سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ کی جگہ التحیات پڑھے اور کہنے لگے کہ ممانعت دکھائو۔ رکوع سجدہ میں درود شریف پڑھے اور کہنے لگے کہ ممانعت دکھائو۔ ظہر کی پانچ رکعت پڑھنے لگے اور کہنے لگے کہ ممانعت دکھائو تو ایسے شخص کاعلاج اس کے سوا کیا ہے کہ کسی مشہور پاگل خانہ میں بھیج دیا جائے۔ جب دین پورا صریح واضح طریقہ پر صحیح سند کے ساتھ ہم تک پہنچا ہے تو اس میں نئی چیزیں نکالنے کی ضرورت کیا ہے؟نئی چیزیں خود نکالیں اور جوشخص بتائے کہ یہ بدعت ہے اس سے کہیں کہ ممانعت دکھائو اور بدعت چھوڑنے کو تیار نہ ہوں اور بلا دلیل عمل کرتے رہیں، ایسے لوگوں پرشیطان کاپورا قبضہ ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ یہ عمل بھی کریں اور گناہگار بھی ہوں اور آخرت میں پکڑے جاویں، کیوں کہ جس چیز کونیکی سمجھیں گے اس سے توبہ کیے بغیر مرجائیں گے۔ اگر وہ سب کام جائز اور لائق ِثواب ہوں جن کی صریح ممانعت قرآن وحدیث میں نہیں ہے تو لاکھوں چیزیں دین میں داخل ہوجائیں گی۔ بات یہ ہے کہ قرآن وحدیث میں بہت سی چیزوں کاحکم دیا ہے اور بہت سی چیزوں سے منع فرمایا ہے، اور ایسے اصول بتادیے ہیں کہ جن سے نئے اعمال کے بارے میں جائز اور ناجائز کافیصلہ ہوسکتا ہے ۔ ان اصول کو ماہرین قرآن وحدیث ہی جانتے ہیں۔ ماہرین کاکہنا کہ فلاں عمل بدعت ہے عوام کے لیے یہی کافی ہے۔ جولوگ عالم بھی نہ ہوں، ماہرِ قرآن وحدیث نہ ہوں، بدعت خود تراشیں اور جب بھر پور علم رکھنے والے علمائے حق بتائیں کہ یہ بدعت ہے تو ان سے کٹ حجتی کریں اور ممانعت کی دلیل معلوم کریں حالاں کہ دلیل سمجھنے کے قابل بھی نہیں، یہ سراسر حماقت وبے وقوفی ہے۔ آخر ایسی کیا مصیبت ہے کہ نئی چیزیں خود نکال کر دین میں داخل کریں اور رسول اللہﷺ کی واضح سنتوں سے روگردانی کریں؟۲۶۔ بدعت کو عُلَما کااختلاف سمجھنے کاجواب : بہت سے لوگ جو بدعتوں میں مبتلا ہیں وہ اس لیے بدعتوں کو نہیں چھوڑتے کہ اس کو عُلَما کے اختلاف پر محمول کرتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ جس طرح چاروں مذہبوں میں اختلاف ہے اور