حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حَامِدًا وَّمُصَلِّیاً بے عملی کے حیلے اور بہانے لوگوں میں بہت سے مشہور ہیں، جن کااِحْصَا واِسْتِقْصا بہت مشکل ہے، تاہم جو حیلے اور بہانے لوگوں سے سن کر ذہن میں آتے چلے گئے ان کو سپرد قلم کر دیا ہے، اور اندازہ ہے کہ عموماً بے عملی کے لیے جو حیلے تراشے جاتے ہیں وہ حیطۂ تحریر میں آگئے ہیں۔ وباللّٰہ التوفیق۔بے عملی کے لیے تقدیر کو بہانہ بنانے والوں کی تردید ۱۔ بہت سے لوگ بے عملی کے لیے تقدیر کو بہانہ بناتے ہیں ۔ جب ان سے نماز، روزہ اور دیگر اَحکامِ اسلامیہ پر عمل کرنے کو کہا جاتا ہے تو کہتے ہیں کہ تقدیر میں جوہونا ہے وہ ہوجائے گا، عمل سے کیا ہوتا ہے؟ اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ اجی! ہماری تقدیر میں نماز پڑھنا یا اور کوئی نیک عمل کرنا لکھا ہی نہیں، اگر لکھا ہوتا تو ہم ضرور عمل کرتے۔ ان لوگوں کی یہ باتیں کئی اعتبار سے غلط ہیں:اول : اس لیے کہ حضرت سرورِ عالم ﷺ نے تقدیر پر ایمان لانے کو فرمایا ہے، اور یہ بتایا ہے کہ تقدیر حق ہے، اور ساتھ ہی یہ بھی بتایا ہے کہ اَحکامِ شریعت کی پابندی کرتے رہو اور گناہوں سے بچتے رہو، اور جن کاموں کاحکم دیا گیا ہے ان کو کرتے رہو۔ اگر تقدیر پر ایمان لانے کا حکم اس لیے دیا جاتا کہ عمل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تو حضورِ اقدسﷺ عمل کرنے کاحکم کیوں فرماتے ؟اور تفصیل کے ساتھ اَحکامِ شریعت کیوں بتاتے؟ حضورِ اقدسﷺ کے ارشاد سے تقدیر تومان لی اور اَحکام پر عمل کرنے کا جو حکم دیا ہے اس کو نہ مانا، یہ کون سی ایمان داری اور سمجھ داری ہے۔ حضرات ِصحابہ