حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس آیت سے واضح طور پر معلوم ہواکہ شیطان کاقابو ان لوگوں پر ہے جو اس سے دوستی رکھتے ہیں، جب شیطان ورغلائے فوراً اس کی طرف سے توجہ ہٹائے اور اللہ کی طرف رجوع ہو اور گناہ سے بچے۔ اگر آج شیطان کی بات مان لی تو وہ کل کو بھی منوائے گا اور پھر دوستی کرلے گا اور وہ دوستی زیادہ سے زیادہ گناہ کرانے کی باعث ہوگی۔ مؤمن کاکام ہے کہ ہمت کرے اور شیطان کو دفع کرے، اس کے وسوسوں میں نہ آئے ، خدائے پاک پر اعتراض کر کے اپنے کو مزید مجرم نہ بنائے۔ گناہ بھی کرے اور خدائے پاک پر اعتراض بھی، یہ بہت بڑی بدبختی ہے، برخلاف اس کے شیطان سے جان چھڑائے اور ہمت وحوصلہ سے کام لے اسی میں خیر ہے۔۸۔بے عملی کے لیے توفیق کابہانہ اور توفیق کامطلب :ایسے لوگ بھی ملتے ہیں جو اپنی بے عملی کے لیے توفیق کابہانہ کرتے ہیں یعنی یوں کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ ہمیں نماز وروزہ اور دوسرے عملوں کی توفیق عطا فرمائے۔ کبھی کہتے ہیں کہ دعا کیجیے کہ ہدایت ہوجائے۔ درحقیقت ان لوگوں کو توفیق کامعنی معلوم نہیں ہے۔ علمائے کرام نے توفیق کامعنٰی بیان فرماتے ہوئے لکھا ہے کہ ھُوَ جَعْلُ الْأَسْبَابِ مُوَافِقَۃً لِّلْخَیْرِ جس کامطلب یہ ہے کہ انسان جوکام کرنا چاہے اس کے کرنے کے اسباب مہیاہوں، بس یہی توفیق ہے۔ ہر شخص اپنی قدرت وطاقت کو دیکھ لے ، عمل کرنے کے لائق طاقت واستطاعت کاموجود ہونا ہی توفیق ہے۔ اگر مال ہے اور اس پر زکوٰۃ فرض ہے توادائیگی زکوٰۃ کے لیے یہی توفیق ہے۔ اگر اتنا مال ہے جس پر شرعاً حج فرض ہے تو حج کی ادائیگی کے لیے یہی توفیق ہے۔ قواعدِ شرعیہ کے مطابق کھڑے ہو کر، بیٹھ کر، لیٹ کر جس طرح نماز پڑھنے کی قدرت ہو بس یہی توفیق ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جوحکم دیا ہے اس کی طاقت بھی دی ہے، جسمانی طاقت ہو یامالی وسعت ہو اس طاقت ووسعت کاہونا توفیق ہے۔ توفیق کوئی بجلی کی طاقت کانام نہیں ہے کہ کرنٹ پہنچے اور خود بخود مجبوراً مشین کی طرح حرکت کرنے لگے، توفیق ہوتے ہوئے بھی اپنا اختیار استعمال کرنا پڑتا ہے۔ایک سیٹھ کو ایک بزرگ کاجواب : ہمارے ایک بزرگ سے بمبئی کے رہنے والے ایک سیٹھ صاحب نے کہا کہ دعا فرمایئے، اللہ تعالیٰ مجھے حج کی توفیق عطا فرمائے۔ انہوں نے فرمایا کہ جس روز حاجیوں کاجہاز روانہ ہونے لگے مجھے بلالیجیے گا، میں آپ کو پکڑ کر جہاز میں سوار کردوں گا۔ اس فرمان کامطلب یہ تھا کہ پیسہ موجود ہے ، ہاتھ پائوں صحیح سالم ہیں، ٹکٹ خرید سکتے ہیں، جہاز میں بیٹھ سکتے ہیں اور کون سی توفیق کا انتظار ہے؟ اپنا اختیار استعمال نہیں کرنا چاہتے تو مجھے بلالیں میں زبردستی جہاز میں بٹھا دوں گا۔ توفیق ہوتے ہوئے اپنے اختیار کو کام میں نہ لائیں یہ سراسر خود فریبی ہے۔ توفیق ہوتے ہوئے بے توفیقی کابہانہ ترکِ فرائض وواجبات کے لیے عذر نہیں بن سکتا۔