حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھی کہہ دیتی ہیں۔صحیح طریقہ کاریہ ہے کہ ان کا حصہ بانٹ کر ان کو دے کر قبضہ کرادیا جائے اور بتادیاجائے کہ لو! یہ تمہارا حصہ ہے، اور ان کے حصہ کی جائیداد کی جتنی بھی آمدنی ہو ان کو دے دیاکریں۔ پھر اگر وہ اس کے باوجود معاف کردیں تو معافی کااعتبار ہوگا، مجبوری والی رسمی معافی کااعتبار نہیں۔ بعض لوگ نفس کویوں سمجھالیتے ہیں کہ بھائی زندگی بھر ان کو ان کی سسرال سے بلائیں گے، بچوں سمیت آئیں گی، کھائیں گی پئیں گی اس سے ان کاحق اداہوجائے گا، یہ سب خود فریبی ہے ۔ اول تو ان پر اتنا خرچ نہیں ہوتا جتنا میراث سے ان کاحصہ نکلتا ہے۔ دوسرے صِلہ رحمی کرنی ہے تو اپنے مال سے کرو، پیسہ ان کااور احسان آ پ جتلارہے ہیں کہ ہم نے بہن کو بلایا ہے اور ان پر خرچ کیا ہے ، یہ کیا صِلہ رحمی ہوئی؟ تیسرے ان سے معاملہ کرو ،کیا وہ اس سودے پر راضی ہیں؟ یک طرفہ فیصلہ کیسے کرلیا؟ پھر یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ بہنوں کو جبھی تک بلائیں گے جب تک بہن بھائی زندہ رہیں گے اور جائیداد میں جو ان کاحصہ ہے اس میں ان کی مستقل شرکت ہے جو ان کی اولاد در اولاد منتقل ہوتی رہے گی، بہنوں کاتھوڑاساخرچ کر کے ہمیشہ کے لیے انہیں اور ان کی نسل کو حصہ شرعی سے محروم کردینا کسی طرح بھی حلال نہیں۔۴۴۔ بیویوں کو مہر نہ دینا اور رسمی طور پر معاف کرالینا :اکثر بیوی کامہر ادا نہیں کرتے ہیںاور رسمی طور پر معاف کرالیتے ہیں، بیوی یہ سمجھتی ہے کہ شوہر کے ساتھ بد مزگی پیدا ہوجائے تو اس سے زندگی دوبھر ہوجائے گی، اور مہر بہر حال ملنا ہے نہیں لہٰذا معافی کے الفاظ ہی کہہ دوں، لہٰذا وہ رسمی طو ر پر اوپر کے دل سے معاف کردیتی ہے، ایسی رسمی معافی کاشرعاً کوئی اعتبار نہیں ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: {فَاِنْ طِبْنَ لَکُمْ عَنْ شَيْئٍ مِّنْہُ نَفْسًا فَکُلُوْہُ ھَنِیْئًا مَّرِیْئًا}۱؎ سو اگر تمہاری بیویاں نفس کی خوشی سے مہر کاکچھ حصہ چھوڑدیں تو اس کو مرغوب اور خوشگوار سمجھ کرکھالو۔ دیکھو !اللہ جل جلالہ نے یوں ارشاد فرمایا کہ’’ جونفس کی خوشی سے چھوڑ دے اس کوکھالو‘‘ اس سے معلوم ہواکہ اوپر کے دل سے رسمی طور پر معاف کردینے سے حلال نہیں ہوتا۔ اگر ان کے نفس کی خوشی معلوم کرنا ہو تو اس کاطریقہ یہ ہے کہ پہلے پورا مہر اس کے ہاتھ میں دے دو اور خوب صاف واضح الفاظ میں بتا دو کہ یہ تیرا مال ہے جوچاہے کر تجھے پورا اختیار ہے، پھر بھی وہ اپنی خوشی سے دے دے تو قبول کرلو، اوپر کی جھوٹی معافی کو حیلہ بنا کر ان کامال نہ دبائو۔۴۵۔ لڑکیوں کامہر اُن کو نہ دینا بلکہ باپ یاولی کے خود لے لینے کی تردید : لڑکیوں کی شادی کر دی جاتی ہے اور اُن کامہر والد یا دوسرا کوئی ولی وصول کرلیتا ہے۔ وصول کرلینا اور لڑکی کی ملکیت جانتے ہوئے اس کو دینے کی نیت سے محفوظ