حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے۔ اول تو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ کوئی شخص اگر کسی کاگناہ اپنے سرلینے کو کہے تو اس سے وہ گناہ کرنے والا اس گناہ کے گرفت وعذاب سے نہیں بچ سکتا ،جب کہ اللہ جل شانہٗ نے یہ منظور نہیں فرمایا کہ’’چوں کہ تیراگناہ دوسرے نے اپنے اوپر اوڑھ لیا اس لیے تیرے سرسے گناہ اتر گیا‘‘ تو دوسرے کے گناہ کروانے سے گناہ کر کے مطمئن ہوجانا محض جہالت وحماقت ہے۔ پھر جوشخص یہ کہہ رہا ہے کہ تیرا گناہ میرے ذمہ ہے اس کو یہ حق کس نے دیا کہ دوسروں کے گناہ اپنے ذمہ لے کر اس بات کاٹھیکہ لیتا پھرے کہ تو گناہ گار نہیںتیری جگہ میں گناہ گارہوں گا، درحقیقت یہ ایک طرح سے عذابِ دوزخ کاانکار ہے۔ چوں کہ عذابِ دوزخ کایقین نہیں اس لیے ایسی باتیں کہتے ہیں۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ دوزخ نانی جی کاگھر ہے، وہاںجا کر لڈوملیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ جسے دوزخ کااور گناہوں پر دوزخ میں جانے کایقین ہو، اور دوز خ کے عذاب کاعلم ہو کہ اس کی آگ دنیا والی آگ سے اُنہتر درجہ زیادہ گرم ہے وہ اپنے گناہوں کی سزا بھگتنے ہی کو تیار نہیں ہوسکتا، وہ تو ہر وقت وہاں کے عذاب کے ڈرسے سہما ہوا رہے گا، اور بار بار گناہوں سے توبہ کرے گا اور عذاب کے تصور سے تھرّائے گا۔ دوسروں کے گناہ اپنے سرلینے کی ہمت وجرأت وہی کرسکتا ہے جسے اللہ ورسولﷺ کی بات کے سچا ہونے میں شک ہو، جو دوزخ کو اور اس کے عذاب کو تسلیم نہ کرتاہو۔ آخرت کے میدان میں کوئی کسی کو نہ پوچھے گا، باپ بیٹے سے اور بیٹا باپ سے دوربھاگے گا، متقیوں کی دوستیوںکے علاوہ ساری دوستیاں دشمنیوں سے تبدیل ہوجائیں گی، کوئی کسی کے گناہ لینے کو تیار نہ ہوگا۔ تعجب ہے کہ لوگ دوسروں سے گناہ کرانے کے لیے کس ڈھٹائی سے کہہ دیتے ہیں کہ تو گناہ کرلے اور تیرا گناہ میرے سر رہا۔ قرآن کریم میں ارشاد باری ہے: {وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لِلَّذِیْنَ آمَنُوا اتَّبِعُوْا سَبِیْلَنَا وَلْنَحْمِلْ خَطٰیٰکُمْط وَمَا ہُمْ بِحٰمِلِیْنََ مِنْ خَطٰیٰہُم مِّنْ شَيْْئٍط اِنَّہُمْ لَکٰذِبُوْنo وَلَیَحْمِلُنَّ اَثْقَالَہُمْ وَاَثْقَالاً مَّعَ اَثْقَالِہِمْز وَلَیُسْئَلُنَّ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ عَمَّا کَانُوْا یَفْتَرُوْنَ}۱؎ اور کہنے لگے منکر ایمان والوں سے کہ تم لوہماری راہ اور ہم اٹھالیں گے تمہارے گناہ، اور وہ کچھ نہ اٹھائیں گے ان کے گناہ، بے شک وہ جھوٹے ہیں۔ اور البتہ اٹھائیں گے اپنے بوجھ اور کتنے ہی بوجھ ساتھ اپنے بوجھوںکے، اور البتہ ان سے پوچھ ہوگی قیامت کے دن ان باتوں کے بارے میں جو وہ جھوٹ بناتے تھے۔ کافروں نے مسلمانوں سے یہی کہا تھا کہ تم ہمارے دین پرچلو، ہماری راہ اختیار کرنے میں اگر گناہ سمجھتے ہو تو تمہارے گناہوں کی ساری ذمہ داری ہم اٹھالیتے ہیں، تمہارے گناہوں کاسارا بوجھ ہم اپنے سر رکھ لیں گے۔ اللہ تعالیٰ شانہٗ نے فرمایا کہ بلاشبہ وہ جھوٹے ہیں، ذرہ بھر بھی کسی کابوجھ نہیں اٹھاسکتے۔ ہاں! اپنا بوجھ بڑھا رہے ہیں ، اپنی سرکشی اور بغاوت اور کفر