براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
لیتے کہ اس کلام کا تعلّق لغت سے نہیں۔ مثلاً حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی زبانِ مبارک نے اَدۡعُوۡۤا اِلَی اللہِ ۟ؔعَلٰی بَصِیۡرَۃٍ؎ کی جب تلاوت فرمائی تو بصیرت کا لفظ ان کی لغت میں موجود نہ تھا، وہ لوگ نہ تو صاحبِ بصیرت تھے نہ بصیرت کے مفہوم سے آگاہ تھے۔ اسی طرح تلاوتِ رسولِ پاک صلی اﷲ علیہ وسلّم میں احسان، اخلاص، ایمان، صلوٰۃ، زکوٰۃ،جیسی صدہا ایسی نئی نئی اور انوکھی اصطلاحات سے سمجھ لینا چاہیے تھا کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کہاں کی بولی بول رہے ہیں ؎ تو ندیدی گہے سلیمان را چہ شناسی زبانِ مرغاں را حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: مَا کُنۡتَ تَدۡرِیۡ مَا الۡکِتٰبُ وَ لَا الۡاِیۡمَانُ وَ لٰکِنۡ جَعَلۡنٰہُ نُوۡرًا نَّہۡدِیۡ بِہٖ مَنۡ نَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِنَا ؎ ترجمہ:اے ہمارے رسول (صلی اﷲ علیہ وسلّم)! آپ تو اَن پڑھ تھے، آپ کو کیا خبر تھی کہ کتاب کس کا نام ہے اور ایمان کس کا نام ہے، لیکن ہم نے اس قرآن کو ایک نور بنایا ہے جس کے ذریعے ہم بندوں میں جس کو چاہتے ہیں ہدایت کرتے ہیں۔ سورۂ یونس میں ارشاد فرماتے ہیں: قُلۡ لَّوۡ شَآءَ اللہُ مَا تَلَوۡتُہٗ عَلَیۡکُمۡ وَ لَاۤ اَدۡرٰىکُمۡ بِہٖ ۫ۖ فَقَدۡ لَبِثۡتُ فِیۡکُمۡ عُمُرًا مِّنۡ قَبۡلِہٖ ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۱۶﴾ فَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنِ افۡتَرٰی عَلَی اللہِ کَذِبًا اَوۡ کَذَّبَ بِاٰیٰتِہٖ ؕ اِنَّہٗ لَا یُفۡلِحُ الۡمُجۡرِمُوۡنَ ؎ ترجمہ: اے ہمارے رسول (صلی اﷲ علیہ وسلّم)! آپ فرمادیجیے کہ اگر خدا کو منظور نہ ہوتا تو نہ تو میں تم کو پڑھ کر سناتا اور نہ اﷲ تعالیٰ تم کو اس کی اطلاع دیتا کیوں کہ اس کے ------------------------------