براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
ہر زمانے فوح روح انگیز جاں از فراز عرش بر تبریزیاں اے اﷲ! ہر لحظہ عرش کی بلندی سے اہلِ تبریز پر خاص رحمت فرماتے رہیے ؎ من ہم از فیضانِ انفاسِ جلال در رسیدم تا جلیلِ ذوالجلال مجھ کو حضرت جلال الدین رومی کے فیض نے جلیل ذوالجلال تک پہنچادیا ہے ؎ چوں بر آرم دم بہ اﷲ الصمد چرخ نعرہ لیتنی کنت زند جس وقت میں زبانِ عشق سے اﷲ کا نام لیتا ہوں اس وقت چرخ نعرۂ یٰلَیْتَنِیْ کُنْتُ تُرَابًا بلند کرتا ہے یعنی میرے عشق سے متفضل ہوجاتا ہے ؎ اﷲ اﷲ ایں چہ احساں کردۂ در چنیں برزخ چساں در پردۂ ہمارے پیر بھائی مولانا اظہر علی صاحب نے ڈھاکہ سے مجھے ایک خط لکھا اس میں حضرت رحمۃ اﷲ علیہ کی مجلس اور صحبتِ پاک کے تذکرے کے بعد عجیب و غریب اور لذیذ شعر تحریر فرمایا جس کو پڑھ کر بے ساختہ رونا آگیا۔ وہ شعر یہ ہے ؎ یادِ آں روزے کہ در مے خانہ منزل داشتم جامِ مئے در دست و جاناں در مقابل داشتم اس وقت اسی مضمون کے مناسب ایک شعر اور یاد پڑا ؎ از حالِ خود آگہہ نیم جز ایں قدر دانم کہ تو چوں بخاطر بگزری اشکم ز داماں بگزرد میں بقسم کہتا ہوں کہ حق تعالیٰ کے یہ انعامات میرے مجاہدات کے ثمرات نہیں ہیں۔ مجھ سے کچھ مجاہدہ نہیں ہوا، سب کچھ ان کی طرف سے عطائے محض ہے۔ البتہ ایک