براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
کے ہے، کہیں اس میں خِفا نہیں ہے) ہٰذِہٖ سَبِیۡلِیۡۤ اَدۡعُوۡۤا اِلَی اللہِِکاترجمہ بزبانِ محبت میں یہ کرتا ہوں کہ یہ راستہ میرا ایسا راستہ ہے کہ میں اس راستے پر لوگوں کو لاکر اﷲ تک پہنچا دیتا ہوں، میرے راستے کی تفسیر دعوۃ الی اﷲ علیٰ وجہ البصیرۃ ہے۔ علیٰ وجہ البصیرۃ کا مفہوم یہ ہے کہ یہ راستہ میرا دیدہ و دانستہ ہے۔ اَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِیْ فرما کر یہ بتلادیا کہ دعوۃ الی اﷲ کی اصل باگ تو میرے رسول کے ہاتھ میں ہے لیکن میرے رسول کی صحبتِ پاک میں ایسی کیمیاوی تاثیر ہے کہ اس کی برکت سے ان کے متبعین بھی دعوۃ الی اﷲ علی منہاجِ النبوۃ کی صلاحیت سے مشرّف ہوجاتے ہیں ؎ چشمِ احمد بر ابوبکرے زدہ از یکے تصدیق صدیق آمدہ حضرت ابو بکر پر احمد صلی اﷲ علیہ وسلّم کی ایسی نگاہِ مبارک پڑی کہ ایک تصدیق سے صدیق ہوگئے۔ حضرت مولانا اسماعیل صاحب شہید رحمۃ اﷲ علیہ سے کسی نے دریافت کیا کہ حضرت مولانا! صدیق کس کو کہتے ہیں؟ فرمایا کہ آئینۂ نبوّت کو۔ سبحان اﷲ! کیا دو لفظ میں فرمادیا۔ صدّیق آئینۂ نبوّت ہوتا ہے ؎ چوں عمر شیدائے آں معشوق شُد حق و باطل را چوں دل فاروق شُد سید المرسلین صلی اﷲ علیہ وسلّم پر جب حضرت عمر رضی اﷲ عنہ جاں نثار ہوئے تو فیضِ رسالت سے آپ کو فاروقیت عطا ہوئی اور آپ عمر فاروق ہوگئے۔ رضی اﷲ عنہ ؎ چوں کہ عثمان آں جہاں را عین گشت نورِ فائض بودو ذی النورین گشت جبکہ حضرت عثمان رضی اﷲ عنہ اس جہاں کے سرچشمہ ہوگئے تو آپ نورِ محمدی صلی اﷲ علیہ وسلّم کے فیض سے ذوالنوّرین ہوگئے ؎