براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
اور رحمتِ خاصہ کا نزول ہوتا ہے جس سے قلوب میں ہدایت قبول کرنے کی یک گونہ استعداد پیدا ہوجاتی ہے۔ ب) فیضانِ صحبت:خدا کا پیغمبر اپنی صحبت کے فیض سے قلوب کی کایا پلٹ دیتا ہے۔ چناں چہ بہت سے لوگ خدا کے پیغمبر کو صرف دیکھ کر یادوایک مجلسوں میں شریک ہوکر ایمان کو قبول کرلیتے ہیں۔ اس کی مثال ایسی ہے کہ جس طرح ایک ضعیف البصر شخص کے سامنے تیز روشنی رکھ دینے سے اس کو بھی نظر آنے لگتا ہے،اسی طرح دل کی بینائی کا ضعف جو حق اور باطل میں امتیاز کرنے سے مانع تھا انوارِ نبوّت کی اعانت سے حق کی حقّانیت اور باطل کے بطلان کا مشاہدہ کرلیتا ہے۔ ج)دعا اور ہمّت:انبیاء علیہم السلام کو امّت کی اصلاح کی فکر ہر روز بے چین رکھتی ہے اور شب و روز اپنی دعا اور توجہ سے قلوبِ امّت میں استعداد و ہدایت کا فیض پہنچاتے رہتے ہیں۔ حضرت شاہ فضلِ رحمٰن صاحب گنج مراد آبادی رحمۃ اﷲ علیہ نے ارشاد فرمایا ہے کہ قاز ایک پرندہ ہے جو انڈے دے کر کوسوں دور اُڑ جاتا ہے اور توجہ سے انڈوں کو حرارت پہنچا تاہے جس کی قوت سے بچے پیدا ہوجاتے ہیں۔ جب ایک جانور کی توجہ میں حق تعالیٰ نے ایسا اثر رکھا ہے تو ؎ جرعہ خاک آمیز چوں مجنوں کند صاف گر باشد ندانم چوں کند انبیاء علیہم السلام اور اہل اﷲ کی توجہ میں کیسا اثر ہوگا؟اسی کو حضرت عارف رومی رحمۃ اﷲ علیہ ارشاد فرماتے ہیں ؎ اولیاء را در دروں ہا نغمہ ہا ست طالباں را زاں حیاتِ بے بہا ست ترجمہ: اﷲ والوں کے باطن میں اﷲ کی محبت کے نغمے موجزن ہوتے ہیں،یہ نغمات دردِ عشقِ حقیقی کے طالب کے لیے آبِ حیات کا کام دیتے ہیں ؎