Deobandi Books

براھین قاطعہ

ہم نوٹ :

66 - 194
ترجمہ: اے اطمینان والی روح! تو اپنے پروردگار کی طرف چل اس طرح سے کہ تو اپنے پروردگار سے خوش ہے اور تیرا پروردگار تجھ سے خوش ہے پھر تو میرے بندوں میں یعنی نیکوکار بندوں کی جماعت میں داخل ہوجا۔ 
اس آیت میں اﷲ تعالیٰ نے روحانی ارتقاء اور روحانیت کے درجۂ کمال سے بندوں کو مطلع فرمایا ہے تاکہ بندے غلط فہمی سے مادّی ترقیات کو روحانی ترقی نہ سمجھ بیٹھیں۔ اﷲ تعالیٰ نے نفسِ مطمئنہ فرماکر روح کے درجۂ کمال کا پتا بتادیا یعنی روح کا کمال یہی ہے کہ دنیا میں اس کو اپنے پروردگار کی یاد سے چین نصیب ہوگیا ہو۔ روح کا دوسرا کمال یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی مرضیّات پر عمل کرتے کرتے خود اﷲ کی مرضیہ بن جائے یعنی پسندیدہ بن جائے، اور جس روح سے اﷲ راضی ہوجاتے ہیں تو اس روح کو اپنی ذاتِ پاک سے بھی راضی فرمادیتے ہیں۔ اس آیت میں خطابِ راضیہ کو خطاب ِمرضیہ سے مقدم فرماکر یہ بتادیا کہ اے روح! دنیا کی زندگی میں چوں کہ تجھے صَرف میری ہی ذات سے چین ملتا تھا اور ہر سانس کو میری مرضیات میں صرف کیا تھا، اور اب تیرے چل چلاؤ کا وقت ہے اس لیے اب میں تیری رضا کو مقدّم کرتا ہوں یعنی اب تیری تما م خواہشات پوری کی جائیں گی، تیری خواہشات چاہے تھک جائیں لیکن میری عطا دینے سے نہ تھکے گی۔ فِیۡہَا مَا تَشۡتَہِیۡۤ اَنۡفُسُکُمۡ ؎ فرمایا ہے اور دوسری جگہ رَضِیَ اللہُ  عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ؎ فرمایا ہے وہاں اپنی رضا کو مقدم فرمایا ہے۔ قرآنِ پاک کی عجیب بلاغت ہے کہ راضیہ کی تقدیم سے روح کا کس درجہ بلند مقام ظاہر ہورہا ہے کہ انتقال کا وقت ہے، اولادو بیوی، خویش و اقارب سے جدائی ہورہی ہے مگر اس روح کو اپنے اﷲ سے ملنے کی کس درجہ خوشی ہے کہ اس کو حق تعالیٰ نے مقدم بیان فرمایا۔ اس میں ایک لطیف اشارہ یہ بھی ہے کہ یہ روح اپنے اعمالِ حسنہ کی برکت سے مرضیّہ تو پہلے ہی سے تھی لیکن اب چوں کہ عالم بدل رہا ہے اور دنیا میں اس نے اپنی خواہشات کو میری مرضیّات میں جلا بھنا دیا تھا، اس لیے اب اس مجاہدے کا پھل عالمِ آخرت میں اس کو یہ دیا جائے گا کہ اب اس کی ہر رضا ہر خواہش کو میں پوری کروں 
------------------------------

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 نایاب ترین خزانہ 8 1
4 براہینِ قاطعہ 10 1
5 توحید کی دلیل اور عقلی دلائل کی حقیقت 14 76
6 مثنوی شریف کی ایک حکایت 17 76
7 انسان کی عقل کب عقلِ کامل ہوتی ہے؟ 18 76
8 ملحدین اور منکرینِ توحید سے قرآن کا طرزِ استدلال 20 76
9 بطلانِ شقِّ اوّل 21 76
10 بطلانِ شقِّ ثانی 22 76
11 بطلانِ شقِّ ثالث 22 76
12 قانون کی ضرورت 24 76
13 قانون سازی کا حق صرف خالقِ کائنات کو ہے 26 76
14 دلیلِ اوّل 26 76
15 دلیلِ ثانی 26 76
16 دلیلِ ثالث 29 76
17 بخل کا اِمالہ 30 76
18 ریا کا اِمالہ 31 76
19 اِمالۂ حرص و طمع 31 76
20 ایک اور اشکال اور اس کا حل 31 76
21 تکبّر کا اِمالہ 33 76
22 دلیلِ رابع 36 76
23 دلیلِ خامس 38 76
24 دلیلِ سادس 39 76
25 قانونِ الٰہی کی عظمت وشوکت اور قانونِ مخلوق کا بودا پن 41 76
26 حدِّ سرقہ 42 76
27 حضرت شیخ الہند رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 43 76
28 قانونِ طہارت 43 76
29 معجزہ اور جادو کا فرق 44 76
30 قانون اور شخصیت 45 76
31 حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی شانِ رحمت 48 77
32 مثنوی شریف کی حکایت 50 77
33 تربیتِ نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم کی تشریح 51 77
34 حضرت جبرئیل علیہ السلام سفیرِ محض تھے معلّم نہ تھے 54 77
35 انبیاء علیہم السلام کی بعثت کا مقصد 56 77
36 ایک شبہ اور اس کا حل 56 77
37 دوسرا شبہ اور اس کا حل 57 77
38 ربوبیت کی تفصیل سے ربّ العالمین کی معرفت 58 77
39 انسان اشرف المخلوقات کیوں ہے؟ 60 77
40 قیامت کب قائم ہوگی؟ 62 77
41 ارواح کی تربیت کا مستقل نظام 62 77
42 روحانی ارتقاء اور اس کا درجۂ کمال 65 77
43 اﷲ والوں کی روح کس نعمت سے مطمئن ہوتی ہے؟ 67 77
44 تربیتِ ارواح کی تفصیلی کیفیت 68 77
45 سیّدنا حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کا طریقۂ تربیت 72 77
46 حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی شانِ تلاوت 73 77
47 قرآنی لطائف 77 77
48 اخلاقِ نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم پر قرآنی شہادت 80 77
49 عشقِ حقیقی 83 77
50 قرآن کا اعجاز 84 77
51 ضرورتِ صحبتِ کاملین پر قرآنی استدلال 87 77
52 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا تعلق مع اﷲ اور شرطِ منصب 89 77
53 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی دعوت اور شانِ تلاوت 90 77
54 عشقِ مجازی کا بودا پن 91 77
55 اہلِ عرب کا تحیر 92 77
56 میرا ایک واقعہ 93 77
57 ایک آیت کے متعلّق تفسیری لطائف 94 77
58 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی تعلیم بالکتاب والحکمۃ 96 77
59 ایک شبہ اور اس کا حل 98 77
60 کتاب کا نفع صحبت پر موقوف ہے 99 77
61 ایک اشکال اور اس کا حل 101 77
62 عظمتِ اُلوہیت سے عظمتِ رسالت پر استدلال 102 77
63 تفصیلِ شانِ رسالت آئینۂ رسالت میں 103 77
64 دلائلِ امکانِ قیامت 111 78
65 دلائلِ وقوعِ قیامت 112 78
66 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ اوّل 115 78
67 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ ثانی 119 78
68 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ ثالث 120 78
69 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ رابع 122 78
70 تقریرِاثباتِ قیامت بعنوانِ خامس 125 78
71 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ سادس 126 78
72 ایک تفصیلی نظر 129 78
73 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ سادس:(منظوم) 135 78
74 ابطالِ مسئلۂ آواگون 137 79
75 قرآنِ پاک سے شراب کے حرام ہونے کا ثبوت 186 79
76 کتاب التوحید 12 1
77 جلالتِ شانِ رسالت ﷺ 47 1
78 کتاب القیامۃِ 110 1
79 صراطِ مستقیم- ( یعنی سیدھا راستہ ) 138 1
81 عنوانات 5 1
82 نقلِ جوابِ خط 11 1
Flag Counter