براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
ترجمہ: حق تعالیٰ نے مسلمانوں پر بڑااحسان فرمایا کہ جبکہ ان میں ان ہی کی جنس سے ایک ایسے پیغمبر کو بھیجا کہ وہ ان لوگوں کو اﷲ تعالیٰ کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے ہیں اور ان لوگوں کے دلوں کی صفائی کرتے رہتے ہیں اور ان کو کتاب اور فہم کی باتیں بتلاتے رہتے ہیں اور بالیقین یہ لوگ صریح غلطی میں تھے۔ فائدہ: وَ اِنۡ کَانُوۡا مِنۡ قَبۡلُ کا ترجمہ ’’اگرچہ اس کے قبل‘‘ کرنا غلط ہے کیوں کہ یہاں اِنْ وصلیہ نہیں ہے۔ یہاں پر اِنْ مخفّف ہے اِنَّ کا۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی بعثتِ مبارکہ کو حق تعالیٰ نے یہاں موقعِ امتنان میں بیان فرمایا ہے اور کس قدر تاکید کے ساتھ بیان فرمایا ہے،لام اور قد تاکید کس قدر اہتمام شانِ امتنان کو ظاہر کررہا ہے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی ذاتِ مبارکہ کو ہمیں عطا فرما کر یعنی ہمارے اندر مبعوث فرماکر حق تعالیٰ کا احسان ظاہر فرمانا کس درجہ آپ کی رفعت ِ شان پر دلالت کررہا ہے کیوں کہ بڑے دربار سے جب کوئی نعمت اظہارِ احسان کے ساتھ عطا ہوتی ہے تو وہ درحقیقت اس دربار کی بہت بڑی نعمت ہوتی ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ یہ قانون جس طرح اﷲ تعالیٰ کی طرف سے انعام ہے اسی طرح یہ قانون جس شخصیتِ مقدّسہ پر نازل کیا جارہا ہے اور جن کے ہاتھوں سے اس قانون پر عملی مشق کی تربیت کرائی جائے گی یعنی حضرت رسولِ پاک محمد صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلّم کی بعثتِ مبارکہ بھی تمہارے لیے انعامِ عظیم ہے۔جس طرح یہ قانون کی کتاب یعنی قرآنِ حکیم تمام آسمانی کتابوں کی سردار ہے اور قیامت تک محفوظ رہنے والا معجزہ ہے اسی طرح اس کتاب کی حرمت اور شانِ عظمت کے لحاظ سے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو اس کتاب کا قاصد اور سفیر مقرر فرمایا گیا جو تمام فرشتوں کے سردار ہیں اور تمام پیغمبروں کے سردار یعنی جناب محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلّم پر یہ کتاب نازل کی گئی۔ اﷲ اکبر! کس درجہ اہتمام کیا گیا ہے۔ یہاں سے وہاں تک سیادت کا سلسلہ قائم ہے۔ سید الکتب کو سیدالملائکہ کے ذریعے سید الرسل پر نازل فرمایا ہے۔ وَ اِنَّہٗ لَتَنۡزِیۡلُ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ یہ قرآن کس کا قانون ہے؟ فرماتے ہیں کہ ’’اور یہ قرآن ربّ العالمین کا بھیجا