براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
پالتا ہے بیج کو مٹی کی تاریکی میں کون کون دریاؤں کی موجوں سے اٹھاتا ہے سحاب کون لایا کھینچ کر پچّھم سے بادِ ساز گار خاک یہ کس کی ہے کس کا ہے یہ نورِآفتاب کس نے بھردی موتیوں سے خو شۂ گندم کی جیب موسموں کو کس نے سکھلائی ہے خوئے انقلاب جس کی ملکیت آسمانوں اور زمینوں میں ہے ان ہی کا قانون اصلی قانون ہوگا۔ زمین اور آسمان کا مالک کون ہے؟ ہے کوئی مدّعی جو دعویٰ کرے کہ ہم زمین و آسمان کے مالک ہیں؟جو ان کا مالکِحقیقی ہے ان ہی کو دعوائے مالکیت زیب دیتا ہے ؎ پادشاہی زیبد آں خلّاق را پادشاہاں جملگی عاجز او را بادشاہی صرف اس خلاّقِ عالم کو زیبا ہے کہ جملہ شاہانِ دنیا اس کے سامنے عاجز ہیں۔ اس کو حق تعالیٰ شانہٗ ارشاد فرماتے ہیں: لَہٗ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ؎ اللہ ہی آسمانوں اور زمینوں کا مالک ہے۔اب یہ سوال ہوتا ہے کہ آسمان اور زمین کے اندر جو مخلوق ہے وہ کس کی مِلک ہیں؟ تو فرماتے ہیں وَ لِلہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ؎ اور جو کچھ آسمانوں اور زمین کے اندر موجودات ہیں سب اللہ تعالیٰ ہی کی مِلک ہیں۔ جب یہ مقدّمات تسلیم ہیں تو جس کا ملک اسی کا قانون۔ فرماتے ہیں کہ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحُکْمُ اسی کا ملک ہے اور اسی کا قانون اصلی قانون ہے۔ اِنِ الۡحُکۡمُ اِلَّا لِلہِ کسی کا قانون قانون نہیں بن سکتا،وہ کھوٹا سکّہ نقلی سونا ہے۔جس کے ہم غلام ہیں اسی ذاتِ پاک کا قانون ہمارے لیے اصلی قانون ہے۔ ------------------------------