براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
جلا کر تقویٰ کا کھانا پکا لیں۔ البتہ اگر کوئی ایندھن ہی کھانے لگے تو ظاہر ہے کہ اس نے مصرف کے غلط ہوجانے سے نقصان اٹھایا، نہ یہ کہ وہ شکایت کرے کہ ہمارے اندر یہ خواہشات کیوں رکھ دی گئیں۔ حق تعالیٰ شانہٗ نے کسی شئے کو عبث نہیں پیدا فرمایا۔ ہر مخلوق میں صدہا حکمتیں پوشیدہ ہیں۔ ان ہی امراضِ روحانیہ کی وجہ سے ان کی اصلاح کے سلسلے میں ایک عمر تمام ہوجاتی ہے لیکن موت تک طالبِ صادق تراش خراش میں لگارہتا ہے ؎ اندریں رہ می تراش و می خراش تا دمے آخر دمے فارغ مباش تا دمے آخر دمے آخر بود کہ عنایت با تو صاحب سر بود کوئی بڑے سے بڑا ولی کامل یہ دعویٰ نہیں کرسکتا ہے کہ میرے اخلاقِ رذیلہ بالکلیہ اخلاقِ حمیدہ سے تبدیل ہوگئے۔ جس وقت یہ آیت نازل ہوئی: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ؎ اے ایمان والو! اﷲ سے ڈرو جیسا کہ اﷲ سے ڈرنے کا حق ہے،اس آیت کو سنتے ہی حضرات صحابہ رضوانُ اﷲ علیہم اجمعین میں غلبۂ خوف و دہشت سے کہرام مچ گیا اور گھبرائے حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی خدمتِ پاک میں حاضر ہوئے۔ عرض کیا یارسول اﷲ! (صلی اﷲ علیہ وسلّم) حق ڈرنے کا ہم سے کیسے ادا ہوسکتا ہے۔ حق تعالیٰ کی رحمت اپنے بندوں کی تڑپ و پریشانی اور خشیت دیکھ کر جوش میں آئی اور اسی وقت یہ آیت نازل ہوئی کہ فَاتَّقُوا اللہَ مَا اسۡتَطَعۡتُمۡ ؎ اپنی استطاعت بھر اﷲسے ڈرتے رہو۔ پس ہر شخص اپنی کوشش میں کوتاہی نہ کرے، مرتے دم تک کرتا رہے اور ڈرتا رہے، نہ مایوس ہو نہ نڈر ہو۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم ارشاد فرماتے ہیں: ------------------------------