براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
شعاعوں کے فیض سے خشک ہوکر ایندھن کے کام آتا ہے اور باطنی نجاست یعنی اہلِ کفر اور شرک پر بھی آپ کا آفتابِ کرم رزق کو عام رکھتا ہے۔ ایک بزرگ فرماتے ہیں ؎ اے کریمے کہ از خزانۂ غیب گبر و ترسا وظیفہ خور داری ترجمہ: اے وہ کریم کہ آپ اپنے خزانۂ غیب سے ہر کافر و مشرک کو وظیفۂ رزق عطا فرماتے ہیں۔ دوستاں را کجا کنی محروم تو کہ با دشمناں را نظر داری ترجمہ:جب دشمنوں پر آپ کی عطا کی یہ شان ہے تو دوستوں کو آپ بھلا کیسے محروم فرمائیں گے۔ تمام انسانوں کا مبلغِ علم انفرادی اور اجتماعی ہر دو حیثیت سے علمِ الٰہی کے مقابلے میں کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَ یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الرُّوۡحِ ؕ قُلِ الرُّوۡحُ مِنۡ اَمۡرِ رَبِّیۡ وَ مَاۤ اُوۡتِیۡتُمۡ مِّنَ الۡعِلۡمِ اِلَّا قَلِیۡلًا ؎ اور یہ لوگ آپ سے امتحاناً روح کی حقیقت کو پوچھتے ہیں، آپ جواب میں فرمادیجیے کہ روح کے متعلق بس اتنا اجمالاً جان لیجیے کہ وہ ایک چیز ہے جو میرے رب کے حکم سے بنی ہے اور باقی اس کی مفصّل حقیقت سو تم کو بہت تھوڑا علم بقدر تمہاری فہم کے اوروہ بھی صرف ضروریات کا دیا گیا ہے اور چوں کہ اس کا علم ضروریات سے نہیں اور نہ تمہارے فہم میں آسکتا ہے اس لیے مخفی رکھا گیا۔( ترجمہ و تفسیراز بیان القرآن) فائدہ:حضرت مرشدی تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے اس مقام پر بطور فائدہ کے تحریر فرمایاہے کہ یہاں جو علم کو قلیل فرمایا گیا ہے وہ بہ نسبت علمِ الٰہی کے ہے اور دوسری آیت میں جو علم کو خیرِ کثیر فرمایا گیا ہے تو وہاں بہ نسبت متاعِ دنیا کے ہے پس دونوں میں ------------------------------