براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
ترجمہ:آفتابِ خوش رفتار کے نور کے ہوتے ہوئے شمع اور چراغ سے رہنمائی ڈھونڈنا بلا شبہ ہماری طرف سے ترکِ ادب ہے اور نعمتِ نورِآفتاب کی ناشکری ہے اور یہ محض ایک نفسانی فعل ہوگا۔ آگے مولانا اس فعلِ نفسانی سے پناہ طلب کرتے ہیں ؎ آفتابا با چو تو قبلہ و امیم شب پرستی و خفاشی می کنیم سوئے خود کن ایں خفا شاں را مطار زیں خفاشی شاں بخر اے مستجار ترجمہ: اے آفتابِ حقیقی! آپ جیسے قبلہ و امام کے ہوتے ہوئے ہم شب پرستی اور خفاشی کررہے ہیں یعنی چمگادڑوں کی طرح ظلمت پسندی میں مبتلا ہیں، آپ ان خفاش طبع انسانوں کو اپنی طرف کرلیجیے اور اس ظلمت پسندی کی خوئے بد سے ان کو نجات عطا فرمادیجیے۔ کیمیا داری کہ تبدیلش کنی گرچہ جوئے خوں بود نیلش کنی ترجمہ: اے اﷲ! آپ کی رحمت میں عجیب کیمیاوی اثر ہے کہ جس پر آپ اپنی رحمت سے توجہ فرمادیتے ہیں اس کے دریائے خون کو یعنی تمام اخلاقِ رذیلہ کو دریائے نیل سے یعنی اخلاقِ حمیدہ سے تبدیل فرمادیتے ہیں۔ لطفِ عامِ تو نمی جوید سند آفتابت بر حد ثہا می زند ترجمہ: اے اﷲ ! آپ کا لطفِ عام قابلیت نہیں ڈھونڈتا ہے بلکہ مخلوق کی قابلیت بھی آپ کی عطا ہی پر موقوف ہے۔ آپ کی رحمتِ عامّہ کی شان تو یہ ہے کہ آپ کا آفتابِ کرم ظاہری اور باطنی نجاستوں پر بھی اپنا اثر ظاہر کرتا ہے، چناں چہ سرگین یعنی پائخانہ آفتاب کی