براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ ، اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ، بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ ۙ﴿۵﴾صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ ۙ۬ غَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا الضَّآلِّیۡنَ ؎ ترجمہ و تفسیر از بیان القرآن:(اے اﷲ!) ہم کو سیدھا راستہ دکھلا دیجیے (مراد دین کا راستہ ہے) ان لوگوں کا راستہ جن پر آپ نے انعام فرمایا ہے، نہ راستہ ان لوگوں کا جن پر آپ کا غضب کیا گیا اور نہ ان لوگوں کا جو راستے سے گم ہوگئے۔ فائدہ: راہِ ہدایت کے چھوڑنے کی دو وجہ ہوتی ہیں: ایک تو یہ کہ اس کی پوری تحقیقات نہ کرے، ضالین سے مراد ایسے لوگ ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ باوجود تحقیقات کے اس پر عمل نہ کرے مَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ سے مراد ایسے لوگ ہیں۔کیوں کہ اچھی طرح جان بوجھ کر خلاف کرنے میں زیادہ ناراضی ہوا کرتی ہے۔ حق تعالیٰ نے صراطِ مستقیم کے متعلق ایک عجیب مضمون وارد فرمایا ہے۔ حق تعالیٰ نے جب عالمِ ارواح سے روحوں کو اس آب و گل میں محبوس فرماکر یعنی انسانی قالب میں مقید کرکے ایک مدت عمر کے لیے عالمِ ناسوت یعنی دنیا میں بھیجا تو یہاں آکر اسے بہت سے مشاغل اور علائقِ دنیویہ سے سابقہ پڑا جس کو یہ دیکھ کر گھبرا گئی اور عالمِ ارواح میں وہ ان تمام جھگڑوں سے فارغ تھی۔ لیکن اس عالم میں روح کی ترقی کی صورت نہ تھی کیوں کہ عالمِ ارواح میں ارواح کا مقام ایسا ہی تھا جیسے کہ بیج گھر میں محفوظ رکھا ہوتا ہے لیکن اگر ان بیجوں کو گھر ہی میں رکھا رہنے دیا جائے تو ان بیجوں میں پھل پھول لگنے کی نوبت نہ آوے۔ اگر ان بیجوں کی ترقی ------------------------------