براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
عارف رومی رحمۃ اﷲ علیہ اولیاء اﷲ کے متعلق فرماتے ہیں ؎ حج زیارت کردنِ خانہ بود حجِ ربّ البیت مردانہ بود عام لوگوں کا حج خانہ کعبہ کی زیارت سے ہے اور خاص مقبولین بندوں کا حج صاحبِ خانہ کی زیارت سے ہے یعنی دل کی آنکھوں سے ربّ البیت کی زیارت کرنے والے اﷲ والے ہوتے ہیں،اﷲ والوں کے دل میں تجلّی ربّ کا ظہور ہوتا ہے یعنی نورانیت کا ظہور ہوتا ہے ؎ کعبہ را ہر دم تجلّی می فزود کیں ز اخلاصاتِ ابراہیم بود جنت میں اگر میاں کا دیدار نہ ہوتا تو عاشقین پر تمام نعمتیں تلخ ہوجاتیں۔حضرت حاجی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ نہ دیکھا یار کو گھر بار کو دیکھا تو کیا دیکھا پورا شعر یہ ہے ؎ اگرچہ کوچۂ جاناں میں آ آ کر کے سرمارا نہ دیکھا یار کو گھر بار کو دیکھا تو کیا دیکھا عاشقینِ صادقین کا مذاق یہ ہوتا ہے ؎ پھر حسرتِ پیکانِ نگہہ اے دلِ ناداں اب تک تو ٹپکتا ہے لہو دیدۂ تر سے آسی اسی حسرت میں مرے اور جیے ہم بے پردہ نظارہ ہو کہیں دیدۂ سر سے اور ہمارے حضرت خواجہ صاحب مجذوب رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ نہیں کرتے ہیں وعدہ دید کا وہ حشر سے پہلے دلِ بے تاب کی ضد ہے ابھی ہوتی یہیں ہوتی