Deobandi Books

براھین قاطعہ

ہم نوٹ :

113 - 194
گا جیسے بہت سے دروازے ملا کر بہت سی جگہ کھلی ہوتی ہے۔ پس کلام مبنی ہے تشبیہ پر،اب یہ شبہ نہیں ہوسکتا کہ دروازے تو آسمان میں اب بھی ہیں پھر اس دن دروازے ہونے کے کیا معنیٰ۔ اور یہ کھلنا نزولِ ملائکہ کے لیے ہوگا جیسا سورۂ فرقان میں  تَشَقَّقُ السَّمَآءُ؎ سے تعبیر فرمایا ہے اوراس کی شرح وہاں گزری ہے) اور اپنی جگہ سے پہاڑ ہٹادیے جائیں گے سو وہ ریت کی طرح ہوجائیں گے وَلِقَوْلِہٖ تَعَالٰی کَثِیۡبًا مَّہِیۡلًا؎  اور یہ واقعات نفخۂ ثانیہ کے وقت ہوں گے۔ البتہ تسییرِ جبال میں یہاں بھی اور جہاں جہاں واقع ہو دونوں احتمال ہیں یا تو نفخۂ ثانیہ کے بعد کہ اس سے سب عالم بِہَیْئَتِہٖعود کر آوے گا۔ جب حساب کا وقت آوے گا پہاڑوں کو زمین کے برابر کردیا جائے گا تاکہ زمین پر کوئی آڑ پہاڑ نہ رہے،سب ایک ہی میدان میں نظر آویں کہ اَدْخَلَ فِی الْہَیْبَۃِ ہے اور یا یہ نفخۂ اولیٰ کے وقت ہوگا۔ جس سے خود افناء مقصود بالذات ہوگا۔ پھر اس تقدیر پر یوم کو ان سب واقعات کا ظرف فرمانا اس بنا پر ہوگا کہ نفخۂ اولیٰ سے نفخۂ ثانیہ تک کا مجموعہ ایک یوم قرار دے لیا گیا۔ وَاللہُ اَعْلَمُ۔
	آگے اس یوم الفصل میں جو فیصلہ ہوگا اس کا بیان ہے۔ یعنی بے شک دوزخ ایک گھات کی جگہ ہے یعنی عذاب کے فرشتے انتظار اور تاک میں ہیں کہ کافر آویں تو ان کو پکڑتے ہی عذاب کرنے لگیں اور وہ سرکشوں کا ٹھکانہ ہے،جس میں وہ بے انتہا زمانوں پڑے رہیں گے اور اس میں نہ تو وہ کسی ٹھنڈک یعنی راحت کا مزہ چکھیں گے اور اس سے ز مہریر کی نفی نہیں ہوئی اور نہ پینے کی چیز کا جو کہ مسکن عطش ہو بجز گرم پانی اور پیپ کے،یہ ان کو پورا بدلہ ملے گا۔ اور وہ اعمال جن کا یہ بدلہ ہے یہ ہیں کہ وہ لوگ حسابِ قیامت کا اندیشہ نہ رکھتے تھے اور ہماری ان آیتوں کو جن میں حساب و دیگر امورِ حقّہ کی خبر تھی خوب جھٹلاتے تھے اور ہم نے ان کے اعمال میں سے ہر چیز کو ان کے نامۂاعمال میں لکھ کر ضبط کر رکھا ہے،سو ان اعمال پر ان کو مطلع کرکے کہاجاوے گا: اب ان اعمال کا مزہ چکھو کہ ہم تم پر سزا ہی بڑھاتے چلے جائیں گے۔ یہ تو کافروں کا 
------------------------------

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 نایاب ترین خزانہ 8 1
4 براہینِ قاطعہ 10 1
5 توحید کی دلیل اور عقلی دلائل کی حقیقت 14 76
6 مثنوی شریف کی ایک حکایت 17 76
7 انسان کی عقل کب عقلِ کامل ہوتی ہے؟ 18 76
8 ملحدین اور منکرینِ توحید سے قرآن کا طرزِ استدلال 20 76
9 بطلانِ شقِّ اوّل 21 76
10 بطلانِ شقِّ ثانی 22 76
11 بطلانِ شقِّ ثالث 22 76
12 قانون کی ضرورت 24 76
13 قانون سازی کا حق صرف خالقِ کائنات کو ہے 26 76
14 دلیلِ اوّل 26 76
15 دلیلِ ثانی 26 76
16 دلیلِ ثالث 29 76
17 بخل کا اِمالہ 30 76
18 ریا کا اِمالہ 31 76
19 اِمالۂ حرص و طمع 31 76
20 ایک اور اشکال اور اس کا حل 31 76
21 تکبّر کا اِمالہ 33 76
22 دلیلِ رابع 36 76
23 دلیلِ خامس 38 76
24 دلیلِ سادس 39 76
25 قانونِ الٰہی کی عظمت وشوکت اور قانونِ مخلوق کا بودا پن 41 76
26 حدِّ سرقہ 42 76
27 حضرت شیخ الہند رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 43 76
28 قانونِ طہارت 43 76
29 معجزہ اور جادو کا فرق 44 76
30 قانون اور شخصیت 45 76
31 حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی شانِ رحمت 48 77
32 مثنوی شریف کی حکایت 50 77
33 تربیتِ نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم کی تشریح 51 77
34 حضرت جبرئیل علیہ السلام سفیرِ محض تھے معلّم نہ تھے 54 77
35 انبیاء علیہم السلام کی بعثت کا مقصد 56 77
36 ایک شبہ اور اس کا حل 56 77
37 دوسرا شبہ اور اس کا حل 57 77
38 ربوبیت کی تفصیل سے ربّ العالمین کی معرفت 58 77
39 انسان اشرف المخلوقات کیوں ہے؟ 60 77
40 قیامت کب قائم ہوگی؟ 62 77
41 ارواح کی تربیت کا مستقل نظام 62 77
42 روحانی ارتقاء اور اس کا درجۂ کمال 65 77
43 اﷲ والوں کی روح کس نعمت سے مطمئن ہوتی ہے؟ 67 77
44 تربیتِ ارواح کی تفصیلی کیفیت 68 77
45 سیّدنا حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کا طریقۂ تربیت 72 77
46 حضور صلی اﷲ علیہ وسلّم کی شانِ تلاوت 73 77
47 قرآنی لطائف 77 77
48 اخلاقِ نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم پر قرآنی شہادت 80 77
49 عشقِ حقیقی 83 77
50 قرآن کا اعجاز 84 77
51 ضرورتِ صحبتِ کاملین پر قرآنی استدلال 87 77
52 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا تعلق مع اﷲ اور شرطِ منصب 89 77
53 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی دعوت اور شانِ تلاوت 90 77
54 عشقِ مجازی کا بودا پن 91 77
55 اہلِ عرب کا تحیر 92 77
56 میرا ایک واقعہ 93 77
57 ایک آیت کے متعلّق تفسیری لطائف 94 77
58 حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی تعلیم بالکتاب والحکمۃ 96 77
59 ایک شبہ اور اس کا حل 98 77
60 کتاب کا نفع صحبت پر موقوف ہے 99 77
61 ایک اشکال اور اس کا حل 101 77
62 عظمتِ اُلوہیت سے عظمتِ رسالت پر استدلال 102 77
63 تفصیلِ شانِ رسالت آئینۂ رسالت میں 103 77
64 دلائلِ امکانِ قیامت 111 78
65 دلائلِ وقوعِ قیامت 112 78
66 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ اوّل 115 78
67 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ ثانی 119 78
68 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ ثالث 120 78
69 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ رابع 122 78
70 تقریرِاثباتِ قیامت بعنوانِ خامس 125 78
71 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ سادس 126 78
72 ایک تفصیلی نظر 129 78
73 تقریرِ اثباتِ قیامت بعنوانِ سادس:(منظوم) 135 78
74 ابطالِ مسئلۂ آواگون 137 79
75 قرآنِ پاک سے شراب کے حرام ہونے کا ثبوت 186 79
76 کتاب التوحید 12 1
77 جلالتِ شانِ رسالت ﷺ 47 1
78 کتاب القیامۃِ 110 1
79 صراطِ مستقیم- ( یعنی سیدھا راستہ ) 138 1
81 عنوانات 5 1
82 نقلِ جوابِ خط 11 1
Flag Counter