حیلے بہانے - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بارے میں جوسخت وعیدیں اور تنبیہات احادیثِ شریفہ میں آئی ہیں وہ سب یوں ہی بے معنٰی ہیں (العیاذ باللہ!)۔ اوّل تو اپنے حجوںکو دیکھنا چاہیے کہ حلال مال سے ہیں یا نہیں، پھراَحکامِ حج میں کتنا قصور کیا ہے؟ واجبات کتنے ترک کیے ہیں؟ سنتوں کی کتنی خلاف ورزی کی ہے؟ نمازیں(سفرِ حج کے درمیان) کتنی چھوڑیں ہیں ؟اور حج میں ریاکاری کا کتنا جذبہ موجود تھا؟ حج مبرورومقبول ہو تو اس کے نتائج وثمرات برآمد ہوں۔ پھر اگر حج کرلینے سے اگلے پچھلے سب حقوق اور قرضہ جات معاف ہوجایا کرتے تو حضراتِ صحابۂ کرامؓ (جن کی موجودگی میں نبی کریمﷺ نے مزدلفہ میں دعا فرمائی تھی) لوگوں کے خوب مال ماراکرتے اور خوب غصب کیاکرتے، اور لوگوں کی بے جامارپیٹ کیاکرتے،اور خیانتیں کر کے لوگوں کے مال دبالیا کرتے۔ حضراتِ صحابۂ کرام نے توحدیث کایہ مطلب نہیں سمجھا کہ دیدہ ودانستہ لوگوں کے حق مارلو ،قدر ت ہوتے ہوئے نہ حقوق کی ادائیگی کر و اور نہ معافی مانگ کر معاملہ صاف کرو۔ نیز حضرات صحابہ کرامؓ کے بعد سے لے کر آج تک محدثین یاائمہ مجتہدین نے یاکسی بھی مذہب کے کسی فقیہ یامفتی نے یہ نہیں بتایا کہ حقوق اور مظالم سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے موت سے قبل ایک حج کرلو، نہ کسی کو کچھ دینا ہوگا نہ معافی مانگنی پڑے گی نہ قرضوں کی ادائیگی کی ضرورت ہوگی۔ اگر کسی جاہل نے حدیث کا یہ مطلب سمجھا ہے کہ حقوق دبائو اور مال مارو اور لوگوں پر اچھی طرح ظلم ڈھائو، پھر ایک حج کر کے سب سے پاک وصاف ہوجائو تو یہ اس کی اپنی جہالت وحماقت ہے اور نفس وشیطان کادھوکہ ہے۔ حضورِ اقدس ﷺ نے عرفات میں یوں دعا کی کہ اے ربّ! اگر آپ چاہیں تو مظلوم کو جنت دے دیں اور ظالم کی مغفرت فرمادیں۔ یہ دعا عرفات میں قبول نہیں ہوئی، صبح کو مزدلفہ میں پھر دعا کی تو یہ دعا قبول ہوگئی۔۱؎ اس حدیث میں کوئی ایسا وعدہ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ مظلوم کو اپنے پاس سے حقوق عنایت فرما کر ہر حاجی کو خواہ کیسا ہی ظالم ہوبخش ہی دیں گے۔حدیث کامطلب اتنا ساہے کہ اللہ چاہے تو مظلوم کو اپنے پاس سے دے دے اور ظالم کو بخش دے، دارومدار اللہ جل جلالہ کی مشیت پر ہے جیسا کہ دوسرے گناہوں کا بھی یہ ہی معاملہ ہے۔ سورۂ نساء میں ارشاد ہے: {اِنَّ اللّٰہَ لاَ یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ}۲؎ بے شک اللہ اس کی مغفرت نہیں فرمائے گا کہ اس کے ساتھ شرک کیاجائے اور اس کے سوا جس کو چاہے گا بخش دے گا۔ اب حاجی اور غیر حاجی کے پاس وہ کون سی سند ہے جس کی وجہ سے اپنے بارہ میں یقینی طور پر یہ طے کر کے بیٹھ جائے کہ مجھ سے کوئی مواخذہ نہیں ہوگا اور میں بِلاحساب وبِلاعذاب جنت میں چلا جائوں گا؟ شیطان بہت بڑا دشمن ہے اور بہت بڑا چالباز بھی ہے، انسانوں کو عذاب میں مبتلا کرنے کے لیے کیسی کیسی پٹی پڑھاتا ہے۔ یہ تو بحث ہے حدیث کے مضمون کے متعلق جو اس کے الفاظ سے اچھی طرح واضح ہے، لیکن ساتھ ہی حدیث کی سند بھی دیکھنی چاہیے۔ حدیث کی سند میں