اٹھارہواں واقعہ: سدرۃ المنتہیٰ
بخاری میں ہے کہ پھر مجھے سدرۃ المنتہیٰ کی طرف لے جایا گیا ۔ اس کے بیراتنے بڑے بڑے تھے جیسے ہجر ( ایک جگہ کا نام ہے)کے مٹکے اور اس کے پتے ایسے تھے جیسے ہاتھی کے کان ۔ جبرئیل علیہ السلام نے کہا : یہ سدرۃ المنتہیٰ ہے ۔ وہاں چار نہریں تھیں۔ دو اندر جارہی تھیں اور دو باہر آرہی تھیں۔ میں نے جبرئیل علیہ السلام سے نہروں کے بارے میں پوچھاتوانہوں نے کہا : جو نہریں اندر جارہی ہیں یہ جنت کی دونہریں ہیں اور جو باہر جارہی ہیں یہ نیل اور فرات ہیں۔
پھر میرے پاس ایک شراب کا، ایک دودھ کا اور ایک شہد کابرتن لایا گیا ۔ میں نے دودھ کو اختیار کیا ۔ جبرئیل علیہ السلام نے کہا : یہ فطرت(یعنی دین) ہے ۔ جس پر آپ اور آپ کی امت قائم رہے گی۔
بخاری کی ایک روایت ہے کہ سدرۃ المنتہیٰ کی جڑ میں یہ چار نہریں ہیں۔ اور مسلم میں ہے کہ اس کی جڑ سے یہ چار نہریں نکلتی ہیں۔ اور ابن ابی حاتم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات کے بعد جبرئیل علیہ السلام مجھے ساتویں آسمان پر لے گئے۔ یہاں تک کہ میں ایک نہر پر پہنچا جس پر یاقوت ،موتیوں اور زبرجد کے پیالے رکھے تھے اور اس پر سبز لطیف پرندے بھی تھے۔ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: یہ کوثر ہے ۔ جو آپ کے رب نے