المنتہیٰ کے قریب ہے اور دونوں ہی احتمال ہیں کہ جنت سدرۃ المنتہیٰ سے بلند ہو یا سدرۃ المنتہیٰ جنت سے بلند ہو۔
حضرت ابو سعید خدریؓ سے بیہقی میں روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ سدرۃ المنتہیٰ کی سیر کے بعد جنت میں گئے اور اس حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ سدرۃ المنتہیٰ کے بعد مجھے اوپر جنت میں لے جایا گیا، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ جنت سدرۃ المنتہیٰ سے اوپر ہے۔
بیہقی کی حدیث میں یہ بھی مذکور ہے کہ جنت کی سیر کے بعد دوزخ کو میرے سامنے لایا گیا تو ا س میں اللہ کا غضب وعذاب اور انتقام تھا ۔ اگر اس میں پتھر اورلوہا بھی ڈال دیا جائے تو وہ اس کو بھی کھالے۔ پھر جہنم کو بند کردیا گیا۔ ا س روایت کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ دوزخ تو اپنی جگہ پر رہا اور آپ ﷺ اپنی جگہ رہے ۔ درمیان سے حجاب اٹھا کر دوزخ آپﷺ کو دکھایا گیا ۔
انیسواں واقعہ :بیت المعمور
بخاری میں بیت المعمورکے ذکر اور دودھ وغیرہ کے برتن پیش کئے جانے کے بعد روایت ہے پھر مجھ پر دن میں پچاس نمازیں فرض کی گئیں۔جبکہ ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملنے کے بعد ہے کہ مجھے اوپر لے جایا گیا یہاں تک کہ میں ایک ہموار میدان میں پہنچا جہاں میں نے قلموں (کے لکھنے ) کی آواز سنی ۔اور مجھ پر اللہ نے پچاس نماز یں فرض کیں۔
(مشکوٰۃ از بخاری ومسلم)