رحمت نہیں کرسکیں گے۔ جس طرح مخلوق جب ایک کام میں مشغول ہو تو عین اسی وقت دوسرا کام نہیں کرسکتی۔ بلکہ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس وقت خاص رحمت فرمارہے ہیں اس لئے آپ چلنے سے رک جائیے اوراس میں مشغول ہوجائیے کیونکہ چلنے میں مشغول ہونے سے آپﷺ مکمل یکسوئی سے یہ رحمت حاصل نہیں کر سکیں گے۔ واللہ اعلم
اکیسواں واقعہ: حق تعالیٰ کو دیکھنا اور بات کرنا
امام ترمذی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ آپ ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا اورامام عبد الرزاق نے بھی اسی طرح سے روایت کیا ہے نیز حضرت ابن خزیمہ نے بھی حضرت عروہ بن زبیر سے دیکھنے کو ثابت کیا ہے کہ حضرت کعب الاحبار اور زہری ؒ اور معمرؒ سب کا یہی قول ہے کہ آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے۔امام نسائی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا یہ قول بھی نقل کیا ہے کہ کیا تم اس بات پر تعجب کرتے ہو کہ اللہ کی دوستی حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حاصل ہو اور کلام حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ۔ اور زیارت حضرت محمد ﷺ کو ۔امام طبرانی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول نقل کیا ہے کہ : آپ ﷺ نے اپنے رب کو دومرتبہ دیکھا ایک مرتبہ نگاہ سے اور ایک مرتبہ دل سے۔ (طبرانی فی الاوسط بسند ثقات)