دیا گیا۔ مطلب یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ ؑ حضرت یحییٰ ؑکی خالہ کی اولاد میں سے ہیں ۔ اگرچہ ان کے بیٹے نہیں مگر ان کے نواسے ہیں۔اور ان دونوں نے آنحضرت ﷺ کو بھائی اس لیے کہا کہ یہ حضور ﷺ کے باپ دادا میں سے نہیں ہیں۔
تیرہواں واقعہ:حضرت یوسف علیہ السلام سے ملاقات
بخاری میں ہے کہ پھر مجھے لے کر جبریل ؑ تیسرے آسمان کی طرف چڑھے اور دروازہ کھلوایا۔ پوچھا گیا کون ہے؟ انہوں نے کہا! محمد (ﷺ) ہیں۔ پوچھا گیا کیا ان کے پاس پیام ِ الٰہی بھیجا گیاہے؟ جبریل ؑ نے کہا : ہاں ۔ فرشتوں نے یہ سن کر کہا: خوش آمدید، آپ نے بہت اچھا کیا جو تشریف لائے اور دروازہ کھول دیا ۔ جب میں (وہاں) پہنچاتو حضرت یوسف ؑ وہاںموجود تھے۔ جبریل ؑ نے فرمایا: یہ یوسف ؑ ہیں ان کو سلام کیجیے۔ میں نے انہیں سلام کیا۔ انہوں نے جواب دیا اور کہا : اچھے بھائی اور اچھے نبی کو خوش آمدید ۔ ایک روایت میں ہے کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: میں نے دیکھا کہ یوسف ؑ کو حسن کا ایک بڑا حصہ عطا کیا گیا ہے۔(المشکوٰۃ عن المسلم)
ایک روایت میں یوسف ؑ کے بارے میں ارشاد ہے : میں نے ایک ایسے شخص کو دیکھا جو اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سب سے زیادہ حسین ہے اور حسن میں لوگوں پر ایسی فضیلت رکھتا ہے جیسے چودہویں کا چاند تمام ستاروں پر فضیلت رکھتا ہے۔ (طبرانی)