ہی قافلہ کے تین ٹکڑے ہیں۔ یہ دونوں قصے دو جماعتوں کے ساتھ ہوئے۔اور وقت پر نہ آنے اور سورج کے رُک جانے کا واقعہ تیسری جماعت کے ساتھ ہوا۔ کیونکہ یہ سب ایک ہی قافلہ کے مختلف ٹکڑے ہیں۔ اس لئے دونوں کو ایک قافلے کی طر ف منسوب کرنا بھی صحیح ہوسکتا ہے ۔ سورج رُک جانے میں کوئی اشکال نہیں اس لئے کہ انکا ر کی کوئی وجہ نہیں ہوسکتی۔ اور سورج رُک جانے کا عام چرچا اس لئے نہیں ہوا کہ سورج تھوڑی دیر کے لئے رُکا ہوگااور کسی نے اس کی طرف توجہ نہ کی ہوگی۔
اوریہ بات مجھے تلاش کرنے کے باوجود نہ ملی کہ آپﷺ کی واپسی براق پر ہوئی تھی یا کسی اورطرح ہوئی تھی؟ اگر کسی کو معلوم ہوجائے تو اس جگہ حاشیہ کا نشان بنا کر اس میں اضافہ کردے۔
چوبیسواں واقعہ:’’معراج کا قصہ سننے والوں پر اس کا اثر:
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب نبی ﷺ راتوں رات مسجد اقصیٰ کی طر ف گئے تو صبح آنحضرتﷺ نے لوگوں سے اس کا تذکرہ فرمایا ۔ یہ سن کر بعض مسلمان مرتد ہوگئے اور بعض مشرکین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس دوڑے گئے اور کہنے لگے: اپنے دوست کی بھی کچھ خبر ہے؟ کہتے ہیں کہ مجھے راتوں رات بیت المقدس لے جایا گیا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے