۲۳۔ حضرت اُمّ ہانی رضی اللہ عنہ نے آپ ﷺ سے عرض کیا کہ اس قصہ کو لوگوں سے بیان نہ فرمائیں۔ جیسا کہ واقعہ ۲۳ میںمذکور ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ جس بات کے اظہارسے فتنہ پیدا ہوسکتاہو۔ اس کو ظاہر نہ کیا جائے ۔
۲۴۔ پھر آپ ﷺ کے جواب سے معلوم ہوا کہ جو کام دین میں ضروری نہ ہو اس کو تو ظاہر نہ کیا جائے اور ضروری کام میں فتنہ کی پروانہ کی جائے ۔
۲۵۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حضور ﷺ سے بیت المقدس کے حالات پوچھے۔ جس سے غرض یہ تھی کہ میری تصدیق کرنے سے کفار اعتبار کرلیں گے جیسا کہ واقعہ ۲۵ میں مذکور ہے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ اہل حق واہل باطل کے درمیان بات چیت کے وقت اس انداز سے حق کی تائید میںگفتگو کرنا، جس سے بہ ظاہر مخالف ہونے کا شبہ ہو،جائز ہے ۔ یہ کل پچیس فوائد ہیں۔
قسم ثانی فوائد حکمیہ
یہ بھی پچیس فوائدہیں۔ ان فوائد کو ہم نے ’’تفسیر سورۃ الاسراء‘‘ کا نام دیا ہے ۔ یہ تفسیر ہم بیان القرآن سے نقل کر رہے ہیں۔
تفسیر آیۃ الاسراء