حدیث مبارک سے آپﷺ کے شرما جانے اور مزید کمی کی درخواست نہ کرنے کی وجہ بھی معلوم ہوئی کہ آپﷺ اللہ تبارک و تعالیٰ کے ارشاد مبارک ’’ یہ پانچ نمازیں ہیں لیکن پچاس کے برابر ہیں ۔ میرے ہاں بات تبدیل نہیں ہوتی‘‘ سے یہی سمجھے کہ حق تعالیٰ کی رضا یہی ہے ۔ ورنہ اگر نمازیں اور بھی کم ہو جائیں تو ثواب پھر بھی کم نہ ہوتا بلکہ پچاس کے برابر ہی رہتا۔ باقی پانچ نمازوںکو پچاس کے برابر فرمانے کا یہ مطلب نہیں کہ پانچ سے کم نمازیں پچاس کے برابر نہیں بن سکتیں بلکہ مطلب صرف یہ تھا کہ پانچ کا عدد پچاس سے کم فضیلت نہیں رکھتا۔
تیئسواں واقعہ: ’’آسمانوں سے زمین کی طرف واپسی‘‘
حضرت اُمِّ ہانیؓ فرماتی ہیں کہ جب آپ ﷺ کاسفر معراج ہواتوآپ ﷺ میرے گھر میں سوئے ہوئے تھے ۔ آپ ﷺ نے عشاء کی نماز پڑھی پھر سوگئے اور ہم بھی سوگئے ۔ جب فجر سے پہلے کا وقت ہوا توہمیں رسول اللہ ﷺ نے جگایا۔ جب آپ ﷺ صبح کی نماز پڑھ چکے اور ہم نے بھی آپ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی توآپﷺ نے فرمایا: اُمّ ہانی ! میں نے تم لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھر میں بیت المقدس پہنچا اور وہاں نماز پڑھی۔ پھر اب صبح کی نماز میں نے تمہارے ساتھ پڑھی جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو۔ پھرآپ ﷺ باہر جانے کے لئے اٹھے