۳۔ آپ ﷺ نے ان لوگوں کو خدا سے ڈرایا جنہوں نے بے وقوفی کی وجہ سے آپ ﷺ کی مخالفت کی ، حسد کی وجہ سے آپ ﷺ کو جھٹلایا اور حق کو تکبر کے سبب چھوڑ دیا ۔
۴۔ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو ان جھوٹی تہمتوں سے بری کردیا جو انہوں نے آپ ﷺ پر لگائی تھیں اور مخالفین کی تمام باتیں غلط تھیں۔
۵۔ اللہ تعالیٰ کی حفاظت کی وجہ سے آپ ﷺ کو زرہوں کے اوپر تلے پہننے کی ضرورت نہ تھی ، آپ ﷺ کے لئے نیزے اور تلواریں کیا چیز تھیں۔
بارھویں فصل :واقعہ معراج شریف
یہ فصل بڑی شان والی ہے لہٰذا اسے’’ تنویر السراج فی لیلۃ المعراج "کا لقب دیتا ہوں۔کمالات نبویہ کے عظیم الشان واقعات میں سے ایک واقعہ معراج کا بھی ہے جو امام زہری کے قول کے مطابق مکہ میں سن ۵ نبوی میں ہوا۔(۱) جس کے راوی حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، حضرت علی رضی اللہ عنہ ، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ، حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ ، حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ ، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ، حضرت انس رضی اللہ عنہ ، حضرت جابر رضی اللہ عنہ ، حضرت بریدہ رضی اللہ