ارادہ نہ ہو بلکہ محض تمنا کے درجہ میں ہو تو گناہ نہیں لکھا جاتا۔ ہاںاگر گناہ کا پختہ ارادہ کر لیں تو گناہ لکھا جائے گا کیوں کہ گناہ کا پختہ ارادہ بھی ایک برا عمل ہے اور برے عمل پر گناہ لکھا جاتا ہے۔ یعنی اگر نیکی کی تمنا کو ختم کرنے کا ارادہ نہ ہو تو نیکی لکھی جاتی ہے اور گناہ کی تمنا کو ختم کرنے کا ارادہ ہو تو گناہ نہیں لکھا جاتا۔
بائیسواں واقعہ:’’اوپر کے آسمانوں سے نیچے کے آسمانوں کی طرف واپسی‘‘
بخاری میں بیت المعمور کی سیر اور شراب ، دودھ اور شہد کے برتن پیش ہونے کے بعد مذکور ہے۔ پھر مجھ پر دن رات میں پچاس نمازیں فرض ہوئیں۔ میں واپس لوٹا۔ واپسی کے دوران میرا گزر حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ہوا۔ انہوں نے پوچھا کہ آپ کو کیا حکم ہوا ؟ میں نے کہا: دن رات میں پچاس نمازوں کا حکم ہوا ۔ انہوں نے فرمایا: آپ کی اُمت سے دن رات میں پچاس نمازیں بالکل بھی نہیں پڑھی جائیں گی ۔ واللہ ! میں آپ سے پہلے بنی اسرائیل پر اس بات کا تجربہ کرچکا ہوں۔ اپنے رب کے پاس واپس جائیے اور اپنی امت کے لئے آسانی کی درخواست کیجئے۔ میں واپس گیا تو اللہ تعالیٰ نے دس نمازیں کم کردیں۔ میں پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا۔ انہو ں نے پھر اسی طرح کہا ۔ میں پھر لوٹا تو دس اور کم کردی گئیں۔ میں پھر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آیا۔ انہوں نے پھر اسی طرح کہا ۔میں پھر لوٹا تو دس