تو جب ان کے پاس جانی پہچانی چیز پہنچی (یعنی قرآن اور آنحضرت ﷺ) تووہ اس کے منکر ہوگئے ۔
فائدہ: آپ ﷺ کی پہچان اور آپ ﷺ کے وسیلے کے ذریعے فتح کی دعاء ،معلوم ہوا کہ آپ کا ذکر پہلی کتابوں میں موجود ہے ۔اسی پہچان کو سورۃ البقرہ کی ایک آیت میں اس طرح فرمایاگیا ہے’’ الذین آتینٰھم الکتٰبیَعْرِفُوْنَہٗ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَائَ ھُمْ‘‘ جن لوگوں کو ہم نے کتاب (یعنی توراۃ وانجیل) دی وہ لوگ رسول اللہ ﷺ کو (بے شک وشبہ) ایسے پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو (ان کی صورت سے) پہچانتے ہیں۔
ومن القصیدۃ:
فَاقَ النَّبِیِّیْنَ فِیْ خَلْقٍ وَفِیْ خُلُقٍ
وَلَمْ یُدَانُوْہُ فِیْ عِلْمٍ وَلَا کَرَمٍ
وَکَلھُمْ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ مُلْتَمِسٌ
غَرْفًا مِنَ الْبَحْرِ اَوْرَ شْفًا مِنَ الدِّیَمِ
وَوَافِقُوْنَ لَدَیْہِ عِنْدَ حَدِّھِمْ
مِنْ نُقْطَۃِ الْعِلْمِ اَوْ مِنْ شَکْلۃ الْحِکَمِ