جاتی ہیں اور اس کو اختیار ہوتا ہے جس پر چاہے سفر کرے خواہ تھوڑی تھوڑی مسافت سب پر سوارہو کر ہی کیوں نہ طے کرلے ۔اگرچہ براق بہت تیز رفتار تھا، تاہم اس کی رفتار سوار کے اختیار میں تھی۔ مختلف مقامات پر آپ ﷺ کے اترنے سے یہ واضح ہے کہ براق تیز رفتار ہونے کے باوجود مناسب رفتار سے چلتا رہا۔
گیارہواں واقعہ:ساتھ پہلے آسمان دنیا پر آدم علیہ السلام سے ملاقات
آپ ﷺ حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ پہلے آسمان دنیا پر پہنچے ، حضرت جبرئیل علیہ السلام نے آسمان کا دروازہ کھلوایا ، دربان فرشتوں کی طرف سے پوچھا گیا:کون؟ ، حضرت جبرئیل علیہ السلام نے کہا: جبرئیل ہوں۔ پوچھا گیا: تمہارے ساتھ کون ہے ؟ انہو ں نے کہا: محمد ﷺ ہیں ، پوچھا گیا کہ کیا ان کے پاس پیام الٰہی (نبوت کے لئے یا آسمانوںپر بلانے کے لئے) بھیجا گیا ہے؟ تو جبرئیل علیہ السلام نے کہا:ہاں(۱)۔
بیہقی میں حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ آسمانوں کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر پہنچے۔ اس کا نام باب الحفظہ ہے۔ اس پر ایک فرشتہ مقرر ہے ، اس کا نام اسماعیل ہے اس کی ماتحتی میں بارہ ہزار فرشتے ہیں ۔
بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ آسمان والوں کویہ خبر نہیں ہوتی کہ اللہ تبارک و تعالیٰ زمین پر کیا کرنا چاہ رہے ہیں جب تک کہ ان کو کسی ذریعہ سے اطلاع نہ