جب آپ چودہ پندرہ سال کے ہوئے اور بعض کے بقول بیس سال کے ہوئے تو قریش اور قیس عیلان( دو قبیلوں ) میں لڑائی ہوئی، اس لڑائی میں آپﷺ نے بھی شرکت کی، اور فرمایا: میں اپنے چچائوں کو دشمن کے تیروں سے بچاتا تھا۔(۱)
فائدہ: اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ ﷺ شروع سے ہی بہادرتھے ۔
دوسری روایت:
جب آپ ﷺ پچیس سال کے ہوئے تو حضرت خدیجہ بنت خویلد نے جو قریش میں ایک مالدار بی بی تھیں اور تاجروں کو اپنا مال اکثر مضاربت کے لئے دیا کرتی تھیں ، آپ کی سچائی ، امانت داری ، حسن معاملہ اور اخلاق کی خبر سن کر آپ ﷺ سے درخواست کی کہ میرا مال مضاربت پر شا م لے جائیں، میرا غلام میسرہ آپ کے ساتھ جائے گا۔ جسے آپ ﷺ نے قبول فرمالیا، چنانچہ آپ ﷺ ان کا مال لے کر شام تشریف لے گئے ۔
جب آپ ﷺ شام پہنچے تو کسی جگہ ایک درخت کے نیچے قیام فرمایا، وہاں ایک راہب کا عبادت خانہ تھا ۔اس نے آپ ﷺ کو دیکھا تو میسرہ سے پوچھا یہ کون ہیں، میسرہ نے کہا: حرم میں رہنے والے ایک قریشی ہیں ، راہب نے کہا اس درخت کے نیچے نبی کے علاوہ کبھی کسی نے قیام نہیں کیا۔ اس کے علاوہ میسرہ نے یہ بھی دیکھا کہ جب دھوپ تیز ہوتی تھی تو دو فرشتے آپﷺ پر سایہ کردیتے تھے ۔ آپ ﷺ