محمدﷺ کا کیسے علم ہوا؟ حالانکہ میں نے تو ابھی ان کو پیدا بھی نہیں کیا ۔ حضرت آدم علیہ السلام نے عرض کیا :اے اللہ! میں انہیں اچھی طرح سے جانتا ہوں۔ آپ نے مجھے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اوراپنی (افضل ترین) روح میرے اندر پھونکی ،میں نے سر اُٹھا کر دیکھا تو عرش کے پایوں پر یہ لکھا ہوا تھا’’ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ اس سے مجھے معلوم ہوگیاکہ آپ نے اپنے نام کے ساتھ ایسے ہی شخص کا نام ملایا ہوگا جو آپ کو تمام مخلوق سے زیادہ پیاراہوگا۔ حق تعالیٰ نے فرمایا :اے آدم ! تم سچ کہتے ہو یقینا وہ مجھے تمام مخلوق سے زیادہ پیارے ہیں اور جب تم نے ان کے واسطے سے مجھ سے درخواست کی ہے ۔تو میں نے تمہاری مغفرت کردی اگر محمدﷺ نہ ہوتے تو میں تم کو بھی پیدا نہ کرتا۔(۱)۔ وہ تمہاری اولاد میں سے آخری نبی ہیں(۲)۔
تیسری روایت:
حضرت آدم علیہ السلام نے جب حضرت حواعلیہاالسلام کے قریب ہونا چاہا تو انہوں نے مہر طلب کیا ، حضرت آدم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے دُعا کی (اور پوچھا) اے اللہ! میں ان کو ( مہر میں) کیا چیز دوں؟ ارشاد ہوا کہ اے آدم! میرے حبیب محمد بن عبد اللہ پر بیس مرتبہ درود بھیجو، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا(۳)
چوتھی روایت:
حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کی دعا( کا نتیجہ) ہوں اور عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت (کا مصداق) ہوں۔(۴)