صدیق اور دو شہید ہیں۔ یہ سنتے ہی پہاڑ ساکن ہوگیا ، بعض روایات میں جو آیا ہے کہ جبرئیل علیہ السلام نے میرا ہاتھ پکڑا اور آسمان دنیا پر پہنچے (۱) اور بعض میں آیا ہے کہ آپ ﷺ کو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے براق پر اپنے پیچھے سوار کیا(۲) ان روایات میں اور روایت بالا میں کوئی تعارض نہیں کیونکہ ممکن ہے کہ اول تو حضرت جبرئیل بھی اس مصلحت سے سوار ہوئے ہوں کہ آپ ﷺ کو طبعی خوف نہ ہو اور پھر اتر کر رکاب تھام لی ہو اور ممکن ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام دونوں حالتوں میں کبھی کبھی ضرورت کے وقت آپ ﷺ کو تھامنے کے لئے ہاتھ پکڑ لیتے ہوں۔
پانچواں واقعہ:کھجوروں والی سر زمین سے گذر
جب آپ ﷺ منزل مقصود پر روانہ ہوئے تو آپ ﷺ کا گذر ایک ایسی زمین پر ہوا جس میں کھجور کے درخت بہت زیادہ تھے۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے آپ ﷺ سے کہا اتر کر یہاں نماز (نفل) پڑھیئے ، آپ ﷺ نے نماز پڑھی ، حضرت جبرئیل علیہ السلام نے کہ آپ ﷺ نے یثرب (مدینہ) میں نماز پڑھی ہے۔ پھر سفر شروع ہوا اور ایک سفید زمین پر آپ ﷺ کا گذر ہوا حضرت جبرئیل علیہ السلام نے کہا (یہاں بھی ) اتر کو نماز پڑھئے ، آپ ﷺ نے نماز پڑھی ، حضرت جبرئیل علیہ السلام نے کہا ، آپ ﷺ نے مدین میں نماز پڑھی پھر سفر شروع ہوا ۔ اور