فائدہ: چنانچہ خلفاء راشدین کے بعد مرکز سلطنت ملک شام بنا اور وہاں سے اسلام کی خوب اشاعت ہوئی۔
ساتویں روایت:
حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ تورات میں آنحضرتﷺ کی مذکورہ بالا ان صفات کے ساتھ یہ بھی لکھا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آپ ﷺ کے ساتھ مدفون ہوں گے۔(۳)مشکوۃ عن ترمذی۔
فائدہ: آخری تین روایتوں کے راوی پہلی آسمانی کتابوں کے عالم ہیں، پہلے اور آخری راوی صحابی جبکہ درمیانے راوی تابعی ہیں، بعض آیات بھی ان روایات کے
ہم معنی ہیں۔ چنانچہ دو آیتوں کا مضمون توا س فصل کی چوتھی روایت کی شرح میں مذکور ہوچکا ہے ۔باقی تین آیتیں ذکر کی جاتی ہیں۔
تیسری آیت:
سورۂ اعراف میں اللہ تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے ’’اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَہٗ مَکْتُوْبًا عِنْدَھُمْ فِی التَّوْرَاتِ وَالْاِنْجِیْلِ وَیَنْھَاھُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیَحِلُّ لَھُمْ الطَّیْبَاتُ وَیُحْرِّمُھُمْ عَلَیْھِمْ الْخَبَائِثِ وَیَضَعُ عَنْھُمْ اِصْرَھُمْ وَالْاَغْلَالُ الَّتِیْ کَانَتْ عَلَیْھِمْ‘‘
جو لوگ اُمی رسول اور نبی کی پیروی کرتے ہیں وہ ان کا ذکر توراۃ اورا نجیل میں اس طرح لکھا ہواپاتے ہیں کہ وہ ان کو نیک کام بتائیں گے ،بری بات سے منع کریں