آپ کو دی۔ اس پر سونے اور چاندی کے برتن رکھے ہوئے ہیں اور وہ یاقوت اور زمرد کے پتھروں پر چلتی ہے اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید ہے ۔ میں نے ایک برتن لے کر اس میں سے تھوڑا پیا تووہ شہد سے زیادہ شیریں اور مشک سے زیادہ خوشبودار تھا۔
امام بیہقی کی حدیث میں حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ وہاں ایک چشمہ تھا جس کا نام سلسبیل تھا، اس سے دو نہریں نکلتی تھیں ۔ ایک کوثر اور دوسری نہر رحمت ۔ اورمسلم کی ایک روایت میں ہے کہ مجھے سدرۃ المنتہیٰ تک پہنچایا گیا وہ چھٹے آسمان پر ہے ۔ زمین سے جو اعمال اوپر جاتے ہیں وہ اس تک پہنچتے ہیں اور وہاں سے اوپر اٹھا لیے جاتے ہیں اور جو احکام اوپر سے آتے ہیں وہ پہلے اسی پر اترتے ہیں اور وہاں سے نیچے (عالم دنیا میں )لائے جاتے ہیں۔ (اسی لئے اس کا نام سدرۃ المنتہیٰ ہے )۔
بخاری میں ہے کہ سدرۃ المنتہیٰ کو ایسی رنگتوں نے چھپا لیا ہے کہ پتہ نہیں چلتا کہ وہ کیا ہیں اور مسلم میں ہے کہ وہ سونے کے پروانے تھے۔ ایک حدیث میں ہے کہ وہ سونے کی ٹڈیاں تھیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ اس کو فرشتوں نے چھپا یا ہوا تھا اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ جب خدا کے حکم سے اس کو ایک عجیب چیز نے چھپا لیا تو اس کی صورت بدل گئی،کوئی بھی مخلوق اس کی صفت بیان نہیں کرسکتی ۔ ایک روایت میں سدرۃ المنتہیٰ کو دیکھنے اور برتنوں کے پیش کئے جانے کے درمیان میں یہ بھی ہے کہ پھر میرے سامنے بیت المعمور بلند کیا گیا ۔ ایک روایت میں سدرۃ المنتہیٰ کو