حطیم میں گئے اور آپ ﷺ پر اس وقت نیند کا اثر باقی تھا اس لئے وہاں پہنچ کر بھی لیٹ گئے۔
فائدہ: چھت کھولنے میں حکمت یہ تھی کہ آپ ﷺ کو بھی ابتداء ہی سے معلوم ہوجائے کہ میرے ساتھ غیر معمولی واقعہ پیش آنے والا ہے ۔
دوسرا واقعہ:فرشتوں کی آمد
آپ ﷺ کچھ سوتے او رکچھ جاگتے تھے۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ مسجد حرام میں سوئے ہوئے تھے ، آپ ﷺ کے پاس حضرت جبرئیل علیہ السلام آئے اور ایک روایت میں ہے کہ تین شخص آئے ، ایک نے کہا وہ (یعنی آپ ﷺ) ان (حاضرین) میں سے کون ہیں۔ دوسرا بولا وہ جو سب سے اچھے ہیں، تیسرا بولا تو پھر جو سب سے اچھا ہے اسی کو لے لو ۔ اگلی رات کو پھر وہ تینوں آئے اور کچھ نہیں بولے اور آپ ﷺ کو اٹھا کر لے گئے ۔(۵)
فائدہ: یہ حالت کہ ’’کچھ سونے اور کچھ جاگتے تھے ‘‘ابتداء میں تھی ،اسی کو سونا کہہ دیا۔ پھر آپ ﷺ جاگ اٹھے اور تمام واقعہ میں جاگتے رہے۔ اور بعض روایات میں ہے کہ
(۱) البخاری (۲) الواقدی۔(۳) الطبرانی ۔(۴) البخاری۔(۵) البخاری۔