ساتویں روایت:
حضرت حلیمہ بن عرفطہ فرماتے ہیں کہ میںایک مرتبہ سخت قحط کے دنوں میں مکہ معظمہ پہنچا ۔قریش نے حضرت ابوطالب نے کہا : اے ابو طالب! دعا مانگو کہ اللہ تعالیٰ بارش برسائے ۔ حضرت ابوطالب چلے اور ان کے ساتھ ایک لڑکا تھا جو اس قدر حسین تھا جیسے بادل میںسے سورج نکلا ہو۔ یہ جناب رسول اللہ ﷺ تھے جو اس وقت حضرت ابوطالب کی پرورش میں تھے )۔ حضرت ابوطالب نے ان صاحبزادے (آنحضرت ﷺ) کی پیٹھ خانہ کعبہ سے لگائی اور صاحبزادے نے انگلی سے اشارہ کیا ۔ اس وقت آسمان میں بادل کا کہیں نام ونشان نہ تھا۔ لیکن جب صاحبزادے نے انگلی اٹھائی تو ہر طرف سے بادل آنا شروع ہوئے اور خوب بارش ہوئی۔ (ا بن عساکر ،المواہب) یہ واقعہ آپ کی کم سنی میں ہوا۔ (تواریخ حبیب الہ)
آٹھویں روایت:
ایک مرتبہ آپ ﷺ حضرت ابوطالب کے ساتھ بارہ سال کی عمر میں تجارت کے لئے شام گئے ۔ راستے میں عیسائیوں کے راہب بحیرا کے پاس قیام ہوا۔ راہب نے آپ ﷺ کو نبوت کی علامتوں سے پہچانا اور پورے قافلہ کی دعوت کی، اور حضرت ابوطالب سے کہا : یہ پیغمبراور دنیاجہاں کے سردار ہیں۔ اہل کتاب یہودی اور عیسائی ان کے دشمن ہیں ان کو ملک وشام میں نہ لے جائو !ایسا نہ ہو کہ یہودی اور