پانی کہہ دیا ہو ۔ شراب اس وقت تک حرام نہ تھی کیونکہ شراب مدینہ میں حرام ہوئی ہے شراب چونکہ سامان فرحت ہے اسی لیے اسے اکثر لذت کے لیے پیا جاتا ہے ، غذا کے لئے نہیں پیا جاتا اس میں دنیاوی لذت کی طرف اشارہ ہے۔ اور پانی بھی غذا کے لیے مددگار ہے بطورِغذا استعمال نہیں ہوسکتا، اسی لئے آپ ﷺ نے پانی اور شہد کو اختیار نہیں کیا۔اور چونکہ دین غذائے روحانی ہے جیسا کہ دودھ غذائے جسمانی ہے۔ اور غذائیں اگرچہ اور بھی ہیں مگر دودھ کو اوروں پر ترجیح اس لئے ہے کہ کھانے اور پینے دونوں کا کام دیتا ہے ، اسی لئے آپ ﷺ نے دودھ کو اختیار کیا۔ اسی طرح ان برتنوں کو سدرۃ المنتہی کے بعد دوبارہ پیش کیا گیا (۱)۔
پھر اس سب کے بعد آسمان کا سفر ہوا او رشاید مسجد اقصیٰ میں انبیاء او فرشتوں کا جمع ہونا نبی کے استقبال کے لئے ہو۔اواللہ اعلم ۔
دسواں واقعہ:براق کی سواری
اس کے بعد آپ ﷺ آسمانوں پر تشریف لے گئے ۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ براق پر تشریف لے گئے ۔ بخاری میں آپ ﷺ کا ارشاد ہے : ’’دل دھونے اور اس میں ایمان وحکمت بھرنے کے بعد مجھے براق پر سوار کیا گیا۔ جس کا ایک قدم وہاں پر پڑتا تھا جہاں نگاہ کی انتہا ہوتی ہے ، مجھے جبرئیل علیہ السلام لے چلے یہاں تک کہ آسمان دنیا تک پہنچے ۔‘‘ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ آسمان پر