خوشبو آتی تھی اور رسول اللہ ﷺ کا نور ان کی پیشانی میں چمکتاتھا۔ جب قریش میں قحط ہوتا تو وہ عبدالمطلب کا ہاتھ پکڑ کر جبل ثبیر کی طرف جاتے اور دعا کرتے تو اللہ تعالیٰ نور ِ محمدی ﷺ کی برکت سے خوب بارش فرماتے تھے۔ الخ۔ (المواہب)
دوسری روایت:
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ جب عبدالمطلب اپنے صاحبزادے عبداللہ کو نکاح کے لیے لے کر گئے تو ایک یہودی کاہنہ کے پاس سے گزرے جس نے سابقہ کتب پڑھی ہوئی تھیں۔ اس کا نام فاطمہ خثعمیہ تھا۔ اس نے عبداللہ کے چہرہ میں نورِ نبوت دیکھ کر عبداللہ کو اپنی طرف (نکاح کے لیے) بلایا مگر عبداللہ نے انکار کر دیا۔ (المواہب)
تیسری روایت:
اصحابِ فیل کے بادشاہ ابرہہ نے خانہ کعبہ گرانے کے لیے مکہ پر چڑھائی کی تو عبدالمطلب قریش کے چند آدمیوں کے ساتھ جبل ثبیر پر چڑھے۔ اس وقت عبدالمطلب کی پیشانی میں نورِ مبارک چاند کی طرح گول ظاہر ہوا، اور خوب روشن ہوا۔یہاں تک کہ اس کی شعاعیں خانہ کعبہ پر پڑیں۔ عبدالمطلب نے یہ دیکھ کر قریش سے کہا: اب چلو، اس نور کا میری پیشانی میں اس طرح چمکنا اس بات کی دلیل ہے کہ ہم لوگ غالب رہیں گے۔