شام سے خوب نفع لے کر واپس ہوئے ۔ جب آپ مکہ پہنچے اور حضرت خدیجہ کو ان کا مال حوالہ کیا تو حضرت خدیجہ نے دیکھا کہ دو گنا یا اس کے قریب نفع ہوا ، (یہ آپ ﷺ کے صدق وامانت کی واضح دلیل تھی) اس کے علاوہ میسرہ نے حضرت خدیجہ سے راہب کا قول اور فرشتوں کے سایہ کرنے کا قصہ بیان کیا،
حضرت خدیجہ نے ورقہ بن نوفل سے جو ان کے چچا زاد بھائی اور عیسائی مذہب کے بڑے عالم تھے ان باتوں کا ذکر کیا ۔ ورقہ نے کہا: خدیجہ! اگر یہ بات صحیح ہے تو محمدﷺ اس امت کے نبی ہیں۔ اور مجھ کو (آسمانی کتابوں سے) معلوم ہوا کہ اس امت میں ایک نبی آنے والا ہے اور اس کا زمانہ یہی ہے ۔
حضرت خدیجہ بڑی عقلمند تھیں، یہ سب سن کر انہوں نے آپ ﷺ کے پاس پیغام بھیجا :میں آپ سے شادی کرنا چاہتی ہوں کیونکہ میری آپ ﷺ کے ساتھ رشتہ داری ہے ۔ اور آپ پوری قوم میں عزت دار، امانت دار، اچھی بات کرنے والے اور سچے ہیں۔ آپ ﷺ نے اپنے چچائوں سے اس بات کا ذکر کیا اوران کے انتظام سے نکاح ہوگیا ۔(۱) اس راہب کا نام نسطورا تھا ۔(۲)
تیسری روایت:
جب آپﷺ پینتیس سال کے ہوئے تو قریش نے خانہ کعبہ کو دوبارہ تعمیر کرنے کا ارادہ کیا ، جب حجر اسود کی جگہ تک تعمیر پہنچی تو ہر قبیلہ او رہر شخص یہی چاہتا تھا