نے کہا : یہ موسیٰ ؑ ہیں ان کو سلام کیجیے۔میں نے ان کو سلام کیا۔ انہوں نے جواب دیا اور کہا:اچھے بھائی اور اچھے نبی کو خوش آمدید۔پھر جب میں آگے بڑھا توحضرت موسیٰ رونے لگے۔ میں نے رونے کی وجہ پوچھی تو انہوں نے فرمایا: میں اس لیے رو رہا ہوں کہ ایک نوجوان پیغمبر میرے بعد بھیجے گئے جن کی امت کے جنت میں داخل ہونے والے میری امت کے جنت میں داخل ہونے والے سے بہت زیادہ ہوں گے۔ مجھے اپنی امت پر حسر ت ہو رہی ہے کہ انہوں نے میری ایسی اطاعت نہ کہ جس طرح آپﷺ کی امت آپ کی اتباع کرے گی اس لیے مجھے اپنی امت کے حال پر رونا آرہاہے۔
فائدہ: حضورﷺ کو نوجوان اس لیے فرمایا ہے کہ آپﷺ کے بڑھاپے تک پہنچنے سے پہلے پہلے آپﷺ کے ماننے والے تھوڑی ہی مدت میں اتنے زیادہ ہو گئے کہ اور انبیاء کے بڑھاپے تک بھی اتنے ماننے والے نہیں ہوئے ۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ آپﷺ کی کل عمر ۶۳ سال ہوئی اور موسیٰ ؑ کی عمر ڈیڑھ سو سال ہوئی۔ (قصص الانبیاء)
سترہواں واقعہ:ساتویں آسمان پر حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات
بخاری میں ہے کہ پھر مجھے جبریل آگے لے کر ساتویں آسمان کی طرف چلے اور دروازہ کھلوایا۔ پوچھا گیا: کون ہے؟ جبریل ؑ نے کہا: جبریل ہوں۔ پوچھا گیا اور تمہارے ساتھ