گے ، پاک وصاف چیزوں کو ان کے لئے حلال کریںاور گندی چیزوں کوحرام قرار دیں گے اور جو احکام بہت سخت ہیں ان کو روک دیں گے ۔
چوتھی آیت:
سورۃ فتح میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ’’مُحَمَّدٌ الرَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ اَشِدَّائُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَائُ بَیْنَھُمْ تَرَاھُمْ رُکَّعًا سُجَّدًا یَبْتَغُوْنَ فَضْلاً مِّنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا سِیْمَاھُمْ فِیْ وُجُوْھِھِمْ مِنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ ذَالِکَ مَثَلُھُمْ فِی التَّوْرَاۃِ وَمَثَلُھُمْ فِی الْاِنْجِیْلِ‘‘
ترجمہ: ’’ محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں ان میں ایسی ایسی صفات ہیں...............اور توریت اور انجیل میں ان کی ایسی ایسی صفات موجود ہیں‘‘۔
پانچویں آیت:
سورۃ بقرہ میں اللہ تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے :’’وَلَمَّا جَآئَ ھُمْ کِتَابٌ مِّنَ اللّٰہِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَھُمْ وَکَانُوا مِنْ قَبْلُ یَسْتَفْتِحُوْنَ عَلَی الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَلَمَّا جَآء َ ھُمْ مَا عَرَفُوْا کَفَرُوْا بِہٖ‘‘
’’ جب اھل کتاب کے پاس ان کے علوم کی تصدیق کرنے والی کتاب (یعنی قرآن) آئی اور وہ لوگ اس (رسول) کے آنے سے پہلے کفار (ومشرکین) کے مقابلہ میں آپ کے وسیلے سے فتح کی دُعا کیا کرتے تھے یا ان کو آپ کے آنے کی خبر دیا کرتے تھے