حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہاآپ ﷺ کو دور نہ جانے دیا کرتیں۔ ایک بار انہیں معلوم نہ ہوا اور آپ ﷺ اپنی رضاعی بہن شیماء کے ساتھ عین دوپہر کے وقت مویشیوں کی طرف چلے گئے ۔ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کی تلاش میں نکلیں۔ دیکھا کہ آپ ﷺ بہن کے ساتھ ہیں ،حضرت حلیمہؓ کہنے لگیں: اس گرمی میں ان کو یہاں لیے پھر رہی ہو۔ بہن نے کہا: اماں جان! میرے بھائی کو گرمی ہی نہیں لگی، میں نے ایک بادل کا ٹکڑا دیکھا جو ان پر سایہ کیے ہوئے تھا ۔ جب یہ ٹھہرتے تھے وہ بھی ٹھہر جاتا تھا اورجب یہ چلنے لگتے وہ بھی چلنے لگتا تھا۔ اس جگہ تک ہم اسی طرح پہنچے ہیں(۱)۔(ابن سعد، ابو نعیم ، ابن عساکر)
چوتھی روایت:
حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں (طائف سے) قبیلہ بنو سعد کی عورتوں کے ساتھ دودھ پینے والے بچوں کی تلاش میں مکہ آئی۔ (اس قبیلہ کا یہی کام تھا ) اس سال سخت قحط تھا، میری گود میں میرا ایک بچہ تھا مگر اتنا دودھ نہ تھا کہ اس کو کافی ہوتا۔رات بھر(وہ بھوک کی وجہ سے روتا رہتا)ا سکے چلّانے سے ہمیں نیند نہ آتی(اسی طرح) ہماری اونٹنی کا دودھ بھی نہ تھا۔میں ایک دراز گوش (گدھا) پر سوار تھی جو انتہائی کمزوری کی وجہ سے ہمارے ساتھ چل نہیں سکتا تھا اور ہمسفر بھی اس سے تنگ آگئے تھے۔ ہم مکہ آئے تو رسول اللہ ﷺ کو جو دعوت دیکھتی