فرمایا: کیا وہ ایسا کہتے ہیں ؟ لوگوں نے کہا : ہاں ۔ انہوں نے فرمایا : اگر وہ کہتے ہیں تو ٹھیک کہتے ہیں ۔ لوگ کہنے لگے :کیا تم اس بات کی تصدیق کرتے ہو کہ وہ راتوں رات بیت المقدس گئے اور صبح سے پہلے واپس بھی چلے آئے ؟ (حالانکہ بیت المقدس کس قدر دور ہے ) انہوںنے فرمایا : ہاں! میں تو اس سے زیادہ دور کی بات میں ان کی تصدیق کرتا ہوں؟ یعنی آسمان کی خبر کے بارے میں جو ان کے پاس صبح ، شام آتی ہے (جو ا سے بھی کم وقت میں آنحضرتﷺ کے پاس آتی ہے) اسی لئے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا نام’’صدیق‘‘ رکھا گیا ۔(رواہ الحاکم وابن اسحاق)
فائدہ: اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ معراج بیداری کی حالت میں جسم کے ساتھ ہوئی۔ ورنہ اگر آپ ﷺ یہ دعویٰ فرماتے کہ نیند کی حالت میں ایسا ہوا تو بعض لوگ مرتد نہ ہوتے۔
پچیسواں واقعہ ’’واقعہ معراج کے بارے میں کفار کے سوالات اور آپ ﷺ کے جوابات:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میںحطیم میں تھا کہ قریش نے مجھ سے میرے سفر معراج کے متعلق پوچھا۔انہوں نے مجھ سے بیت المقدس کی کئی باتیں پوچھیں، جنہیں میں نے (ضرورت نہ سمجھنے کی وجہ سے) ذہن میں نہیں رکھا تھا تو مجھے اس قدر افسوس ہوا کہ