واپس اپنے گھر لے آئے ۔ میرے شوہر نے مجھ سے کہا: حلیمہ! اس لڑکے کو آسیب ہوا ہے۔ اس سے پہلے کہ یہ اثر بڑھے ان کو ان کے گھر پہنچا آئو، چنانچہ میں آپ ﷺ کو ان کی والدہ کے پاس لے آئی۔ وہ مجھے دیکھ کر کہنے لگی تم تو اس کو اور رکھنا چاہتی تھی پھرکیوں لے آئی؟ میں نے کہا: اب خدا کے فضل سے یہ ہوشیار ہوگئے ہیں،اور میں اپنی خدمت اداکرچکی۔ خدا جانے کیا اتفاق ہوجائے ۔ا س لئے لے آئی ہوں۔ حضرت آمنہؓ نے فرمایا: یہ بات نہیں ،سچ بتائوکیا بات ہے ؟میں نے سارا قصّہ بیان کیا ،حضرت آمنہ ؓکہنے لگیں: تمہیں ان پر شیطان کے اثر کا اندیشہ ہے ؟میں نے کہا :ہاں ، کہنے لگیں: ہر گز نہیں واللہ ان پر شیطان کا کچھ اثر نہیں ہوسکتا، میرے بیٹے کی ایک خاص شان ہے پھر انہوں نے حمل اور ولادت کے چند حالات بیان کیے (جو پانچویں فصل میں مذکور ہیں) اور فرمایا: اچھاا ن کو چھوڑدو اور خیریت سے واپس جائو۔
فائدہ: حضرت حلیمہ کے اس لڑکے کا نام عبد اللہ ہے اور یہ انیسہ اور جذامہ (جو شیما کے نام سے مشہور ہیں) کے بھائی ہیں۔ یہ سب حارث بن عبد العزیٰ (حضرت حلیمہ کے شوہر) کی اولاد ہیں۔(۱)
پانچویں روایت:
حضرت ثوربن یزید فرماتے ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا: ان دو سفید پوش شخصوں سے ایک نے دوسرے سے کہا : ان کو ان کی اُمّت کے دس