۱۸۔ حالت بیداری میں معراج ہوا:
جمہور اہل سنت والجماعت کے نزدیک آپﷺ کو بیداری کی حالت میں روح و جسم دونوں کے ساتھ معراج کرایا گیا جس کے دلائل مندرجہ ذیل ہیں:
(۱) اللہ تعالیٰ نے جتنے اہتمام سے معراج کا قصہ بیان فرمایا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک انتہائی عجیب قسم کا واقعہ ہے۔ اگریہ واقعہ نیند کی حالت میں یا روحانی طور پر ہوتا تو کوئی عجیب بات نہ تھی۔ (نیند میں تو ایسے واقعات عام انسانوں کے ساتھ بھی پیش آسکتے ہیں)۔
(۲) آیت میں بعبدہ کا لفظ استعمال ہوا ہے جس کے معنی بندہ کے ہیں ۔ یعنی اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو لے گئے۔ اس کے معنی ایسے ہی ہیں جیسے کہا جاتا ہے فلاں کا غلام آیا تو اس کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ وہ غلام جاگنے کی حالت میںآیا۔ اور روح اور جسم دونوں کے ساتھ آیا۔ ہاں اگر اس کے خلاف تصریح ہو تو دوسرا معنی بھی مراد ہو سکتا ہے۔
(۳) اگر یہ واقعہ خواب کی حالت میں یا روحانی طور پر ہوتا تو جب کفار نے معراج کو جھٹلایا تھا یا بیت المقدس اور اپنے قافلوں کے حالات پوچھے تھے (جیسا کہ احادیث میں آیا ہے) تو آپﷺ اس وقت بہت آسانی سے جواب دے دیتے کہ میں کب کہہ رہا ہوں کہ یہ واقعہ بیداری کی حالت میں ہوا ہے۔ جو تم ایسی باتیں کر رہے ہو۔ لیکن آپﷺ نے ایسا جواب نہیں دیا بلکہ آپﷺ تو بیت المقدس کی کیفیت بیان