فائدہ: پہلی روایت میں بیت المعمور کی سیر کے کچھ دیر بعد نماز کا فرض ہونا معلوم ہوتا ہے، اور دوسری روایت سے میدان میں پہنچنے کے فورًا بعد نماز کا فرض ہونا معلوم ہوتا ہے ۔ دونوں روایتوں میں یہ ترتیب سمجھ میں آتی ہے کہ آپﷺ بیت المعمورکی سیر کے بعد میدان میں پہنچے ہوں گے اورپھر اس میدان میں پہنچنے کے بعد نمازیں فرض ہوئی ہوں گی۔نیز ایک اور بات سے بھی لوح وقلم کا سدرۃ المنتہیٰ اور بیت المعمور سے بلند ہونا بھی ثابت ہوتاہے ۔ سولہویں واقعہ کے تحت گذرا ہے کہ اوپر سے جو احکام نازل ہوتے ہیں، اول سدرۃ المنتہیٰ کے مقام پر اترتے ہیں تواس سے ثابت ہوا سدرۃ المنتہیٰ لوح وقلم سے نیچے ہے، اسی طرح بیت المعمور کی اصل ساتویں آسمان میں ہے او ر وہاں فرشتے عبادات میں مشغول ہیںتو قرآن کریم مہیں جو مذکور ہے کہ تمام احکام آسمان سے نازل ہوتے ہیں تو اس سے مراد بیت المعمور ہے۔ (۱) واللہ اعلم۔
بیسواں واقعہ:حضرت جبرئیل علیہ السلام کا الوداع کہنا
امام بزار نے حضرت علی کرم اللہ وجہ سے معراج کے متعلق ایک حدیث ذکر کی ہے جس میں مذکور ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام براق پر تشریف فرما تھے ۔ یہاں تک کہ مقامِ حجاب تک پہنچے اور اس میں یہ ہے کہ ایک فرشتہ حجاب میں سے نکلا تو