بزاز کی حدیث میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کے دائیں طرف ایک دروازہ ہے جس میں سے خوشبودار ہوا آتی ہے اور بائیں طرف ایک دروازہ ہے اس میں سے بدبودار ہوا آتی ہے۔ جب دائیں طرف دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں اور جب بائیں جانب دیکھتے ہیں تو مغموم ہوتے ہیں۔ حضرت شریک کی روایت بالا میں ہے کہ آپ ﷺنے آسمان دنیامیں نیل وفرات کو دیکھا اور اسی روایت میں یہ بھی ہے کہ اسی آسمان دنیاپر میں نے ایک اور نہر بھی دیکھی جس پر موتی اور زبرجد کے محل بنے ہوئے ہیں اور وہ نہر کوثر ہے۔
فائدہ: آپ ﷺ حضرت آدم علیہ السلام سے تمام انبیاء کرام علیہم السلام کے ساتھ پہلے بھی مل چکے تھے۔ اسی طرح باقی آسمانوں پر جودیگر انبیاء علیہم السلام کو دیکھا تو یہ سوال ذہن میں آسکتا ہے کہ آپﷺ ان انبیاء کرام کے ساتھ بیت المقدس میں بھی ملے اور آسمانوں پر بھی ملے اور سب کو اپنی اپنی قبروں میں بھی دیکھا، یہ کیسے ہوسکتا ہے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ انبیاء کرام قبر میں تو اصلی جسم کے ساتھ تشریف رکھتے ہیں اور دوسرے مقامات پرجسم مثالی کے ساتھ تشریف رکھتے ہیںاور یہ جسم مثالی کئی بھی ہو سکتے ہیںاور یہ بھی ہو سکت ہے کہ ایک ہی وقت میں روح کا سب کے ساتھ تعلق بھی ہو۔ لیکن یہ کام انبیاء کرام علیہم السلام کے اختیار سے نہیں بلکہ صرف اللہ تعالیٰ کی قدرت اور ارادے سے ہو سکت اہے اور ظاہراً یہ جسم مثالی جو دونوں جگہ