دے دی جائے۔ جیسے یہاں فرشتوں کو آپﷺ کی آمد کی اطلاع حضرت جبرئیل علیہ السلام کی زبانی معلوم ہوا۔ فرشتوں نے پوچھا تھا کہ کیا ان کے پاس کلام الٰہی پہنچا ہے ۔ اس پوچھنے میں جو دو احتمال ذکر کیے گئے ہیں اس کی تفصیل گذر چکی ۔ وہاں پوچھنے کی عقلی وجہ بھی لکھ دی گئی ہے ۔اس حدیث مبارکہ سے اس عقلی توجیہ کی تائید ہوتی ہے ۔
بخاری میں ہے کہ فرشتوں نے یہ سن کر کہا : مرحبا! آپ ﷺ کا آنا مبارک ہے۔ اور دروازہ کھول دیا گیا ۔ آپ ﷺ فرماتے ہیں: میں وہاں پہنچا تو حضرت آدم علیہ السلام موجود تھے ۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا: یہ آپ کے باپ آدم ہیں ،ان کو سلام کیجئے ، میں ان کو سلام کیا ، انہوں نے سلام کا جواب دیا اور کہا: اچھے بیٹے اور اچھے نبی کو خوش آمدید، ایک روایت میں ہے کہ آسمان دنیا پر ایک شخص کو بیٹھا دیکھا، جواپنے دائیں بائیں کچھ شکلیں دیکھ رہے تھے۔ جب وہ دائیں طرف دیکھتے ہیں تو ہنستے تھے اور جب بائیں طرف دیکھتے ہیں تو روتے تھے ، میں نے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا :یہ کون ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: یہ آدم علیہ السلام
(۱) ابن کثیر۔
ہیں ۔اور انکے دائیں بائیں ان کی اولاد کی روحیں ہیں، دائیں والے جنتی اور بائیں والے جہنمی ہیں، اس لئے دائیں طرف دیکھ کر ہنستے اور بائیں طرف دیکھ کر روتے ہیں۔