عطافرمایا، مجھے زبور کا علم دیا ، میرے لئے لوہے کو نرم کیا، میرے لئے پہاڑوں اور پرندوں کو مسخر کیا کہ وہ میرے ساتھ تسبیح کرتے تھے ، مجھے حکمت اوربہترین تقریر(کرنے کا انداز) عنایت فرمایا ۔
پھر حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنے رب کی حمدو ثناء کے بعد تقریرفرمائی: ساری تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جس نے میرے لئے ہوا اور جنات کو مسخر کیا کہ جو چیز میں چاہتا تھا( عالیشان عمارات ، مجسم تصاویر جو اس شریعت میں جائز تھیں) بنا دیتے تھے۔ مجھے پرندوں کی زبان کا علم دیا ، اور اپنے فضل سے مجھے ہر قسم کی چیز دی ، میرے لیے انسان جنات اور پرندوں کے لشکر مسخر کیے۔ مجھے ایسی سلطنت عطا کی کہ میرے بعد کسی کو ایسی نہ ملے گی اور میرے لئے ایسی پاکیزہ سلطنت تجویز کی کہ اس کے متعلق مجھ سے کچھ حساب نہ ہوگا ۔
پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے یہ تقریر فرمائی: تمام تعریفیں اس اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جس نے مجھے اپنا کلمہ بنایا، مجھ کو آدم علیہ السلام کے مشابہ بنایا کہ انہیں مٹی سے بناکر کہاتھا تو زندہ ہوجا اور وہ زندہ ہوگئے تھے(اسی طرح مجھے بغیر باپ کے محض اپنے فرمان سے پیدا کیا) ، مجھے لکھنا سکھایا ، مجھے تورات وانجیل کوعلم دیا ، مجھے ایسا بنایا کہ میں مٹی سے پرندے کی شکل کا ڈھانچہ بنا کر اس میں پھونک مار دیتا تو وہ خدا تعالیٰ کے حکم سے (زندہ ) پرندہ بن جاتا تھا ، مجھے ایسا بنایا کہ